You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَوَكِيعٌ، وَابْنُ بِشْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ، يَقُولُ: " كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ لَنَا نِسَاءٌ، فَقُلْنَا: أَلَا نَسْتَخْصِي؟ فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَنْكِحَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ إِلَى أَجَلٍ "، ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللهِ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
Abdullah (b. Mas'ud) reported: We were on an expedition with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and we had no women with us. We said: Should we not have ourselves castrated? He (the Holy Prophet) forbade us to do so He then granted us permission that we should contract temporary marriage for a stipulated period giving her a garment, and 'Abdullah then recited this verse: 'Those who believe do not make unlawful the good things which Allah has made lawful for you, and do not transgress. Allah does not like trangressers (al-Qur'an, v. 87).
محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی نے کہا: میرے والد نے اور وکیع اور ابن بشیر نے ہمیں اسماعیل سے حدیث بیان کی، انہوں نے قیس سے روایت کی، کہا: میں نے عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہاد کرتے تھے اور ہمارے پاس عورتیں نہیں ہوتی تھیں، تو ہم نے(آپ سے) دریافت کیا: کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ آپ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا، پھر آپ نے ہمیں رخصت دی کہ ہم کسی عورت سے ایک کپڑے (یا ضرورت کی کسی اور چیز) کے عوض مقررہ وقت تک نکاح کر لیں، پھر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے (یہ آیت) تلاوت کی: اے لوگو جو ایمان لائے! وہ پاکیزہ چیزیں حرام مت ٹھہراؤ جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو، بے شک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4615 ´کچھ عرصے کے لئے متعہ جائز تھا` «. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ مَعَنَا نِسَاءٌ، فَقُلْنَا: أَلَا نَخْتَصِي . . .» ”. . . ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو کر جہاد کیا کرتے تھے اور ہمارے ساتھ ہماری بیویاں نہیں ہوتی تھیں۔ اس پر ہم نے عرض کیا کہ ہم اپنے آپ کو خصی کیوں نہ کر لیں۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روک دیا اور اس کے بعد ہمیں اس کی اجازت دی کہ ہم کسی عورت سے کپڑے (یا کسی بھی چیز) کے بدلے میں نکاح کر سکتے ہیں . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ: 4615] فوائد و مسائل: یہ حدیث درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے: [صحيح مسلم:1404,3410,3412] [مسند الحميدي:100] [مسند احمد:385/1، 390، 432،420،450] [السنن الصغريٰ للنسائي:174/7، مختصراً] [السنن الكبريٰ للنسائي:11150] [مسند ابي يعليٰ:5382] [شرح معاني الآثار للطحاوي:24/3] [مصنف عبدالرزاق:506/7,ح14940، مختصراً] [السنن الكبريٰ للبهيقي:201،200،79/7] اس حدیث میں تین باتوں کا ذکر ہے: ➊ صحابہ کرام کا خصی ہونے کی اجازت مانگنا۔ ➋ اس کام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کو منع کر دینا۔ ➌ ایک کپڑے کے حق مہر کے ساتھ عورت سے نکاح کرنے کی اجازت۔ اس حدیث میں نکاح کی اجازت ہے اور اسے طیبات (پاک و حلال) میں سے قرار دیا گیا ہے۔ رہا متعتہ النکاح کا مسئلہ تو پہلے یہ جائز اور غیر حرام تھا، بعد میں اسے قیامت تک کے لیے حرام قرار دیا گیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «باب نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نكاح المتعة آخرا» ”باب نکاح متعہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخر میں منع فرما دینا۔“ [صحیح بخاری،کتاب النکاح، باب:32] اس باب میں امام بخاری نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ سے منع فرما دیا تھا۔ [ح:5115] معترض کا یہ کہنا کہ: ”جس کا مطلب ہے کہ امام بخاری خود بھی متعہ کے حلال ہونے کے قائل تھے۔“ (ص:28) بالکل جھوٹ اور امام بخاری پر بہتان عظیم ہے۔ یاد رہے کہ «متعته النكاح» کا ترجمہ ”زنا کرنا“ غلط ہے۔ حنفیوں کے ایک ”امام“ محمد بن الحسن بن فرقد الشیبانی کی طرف منسوب کتاب الآثار میں لکھا ہوا ہے کہ ابوحنیفہ نے حماد سے، اس نے ابراہیم سے، انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے معتہ النکاح کے بارے میں نقل کیا: اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف ایک جنگ میں متعہ کی اجازت دی گئی تھی . . . پھر نکاح، میراث اور مہر کی آیت نے اس کو منسوخ کر دیا۔ [اردو مترجم ص:198] اس روایت اور دوسری روایات سے دو چیزیں ثابت ہیں: ➊ کچھ عرصے کے لئے متعہ جائز تھا۔ ➋ بعد میں ہمیشہ کے لیے اسے منسوخ قرار دے کر حرام کر دیا گیا۔ لہٰذا قرآن و حدیث میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ توفيق الباري في تطبيق القرآن و صحيح بخاري، حدیث\صفحہ نمبر: 35