You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ ابْنُ مَسْلَمَةَ: - مَدَنِيٌّ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ وَلَدِ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ - عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تُنْكَحُ الْعَمَّةُ عَلَى بِنْتِ الْأَخِ، وَلَا ابْنَةُ الْأُخْتِ عَلَى الْخَالَةِ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: Father's sister should not be combined with her brother's daughter, nor the daughter of a sister with her mother's sister.
عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے قبیصہ بن ذؤیب سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بھائی کی بیٹی پر پھوپھی کو نہ بیاہا جائے اور نہ خالہ کے ہوتے ہوئے بھانجی سے نکاح کیا جائے۔ (اصل مقصود یہی ہے کہ یہ اکٹھی ایک شخص کے نکاح میں نہ آئیں
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 354 ´بیوی اور اس کی خالہ یا پھوپھی کو ایک نکاح میں رکھنے کی ممانعت` «. . . 352- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يجمع بين المرأة وعمتها، ولا بين المرأة وخالتها.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوی اور اس کی پھوپھی کو (ایک نکاح میں) جمع نہ کیا جائے اور بیوی اور اس کی خالہ کو (ایک نکا ح میں) جمع نہ کیا جائے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 354] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5109، ومسلم 33/1408، من حديث مالك به] تفقه: ➊ جس طرح بیک وقت ایک نکاح میں دو بہنوں کو اکٹھا رکھنا حرام ہے اسی طرح بیک وقت بھانجی اور اس کی خالہ یا بھتیجی اور اس کی پھوپھی سے نکاح حرام ہے۔ ➋ حدیث قرآن کی شرح، بیان اور تفسیر ہے۔ ➌ خاص عام پر مقدم ہوتا ہے۔ ➍ دین اسلام میں عام انسانوں کے لئے خیر خواہی اور امن کا پیغام ہے۔ ➎ یہ کہنا کہ ہر مسئلے کا ثبوت قرآن مجید سے پیش کرو، باطل اور مردود ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 352