You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّرَّاجِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الشِّغَارِ
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) prohibited Shighar.
عبدالرحمٰن سراج نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 355 ´وٹے سٹے (شغار) کی شادی منع ہے` «. . . 230- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الشغار. والشغار أن يزوج الرجل ابنته الرجل على أن يزوجه الرجل الآخر ابنته، ليس بينهما صداق. . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار (وٹے سٹے کے نکاح) سے منع فرمایا ہے۔ (نافع نے کہا:) اور شغار اسے کہتے ہیں کہ آدمی اپنی بچی کا نکاح دوسرے آدمی سے اس شرط پر کرے کہ وہ اپنی بچی کا نکاح اس سے کرے گا (اور) دونوں کے درمیان حق مہر نہیں ہو گا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 355] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 5112، ومسلم 1415/57، من حديث مالك به] تفقه ➊ شغار (ادلا بدلا کی شادی، بٹے کی شادی) جائز نہیں ہے۔ حافظ ابن عبدالبر نے فرمایا: «وأجمع العلماء علٰي أن نكاح الشغار مكروه لا يجوز واختلفوا فيه إذا وقع هل يصح بمهر المثل أم لا؟» علماء کا اجماع ہے کہ شغار مکروہ ہے جائز نہیں ہے اور انہوں نے اس میں اختلاف کیا کہ اگر یہ نکاح کردیا جائے تو کیا مہرِ مثل سے صحیح ہے یا نہیں؟ [التمهيد 14/72] ➋ عبد الرحمن بن ہرمز الاعرج رحمہ الله سے روایت ہے کہ عباس بن عبد اللہ بن عباس نے اپنی بیٹی کا نکاح عبد الرحمن بن حکم سے کیا اور عبد الرحمن نے اپنی بیٹی کا نکاح ان سے کیا۔ [و قد كانا جعلاه صداقاً] اور دونوں نے اس (نکاح) کو (ہی) حق مہر قرار دیا تو خلیفہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے مروان (بن الحکم الاموی) کی طرف لکھ کر بھیجا کہ ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دو۔ انہوں نے اس خط میں بھی لکھا تھا کہ یہ شغار ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ [صحيح ابن حبان، الاحسان: 4141 يا 4153 وسنده حسن، مسند ابي يعلي: 7370 و سنده حسن] ➌ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع کیا ہے۔ ابن نمیر (راوی) نے یہ اضافہ روایت کیا ہے: اور شغار یہ ہے کہ ایک آدمی دوسرے آدمی سے کہے: تم اپنی بیٹی کا نکاح میرے ساتھ کرو اور میں اپنی بیٹی کا نکاح تمھارے ساتھ کرتا ہوں یا اپنی بہن کا نکاح میرے ساتھ کرو اور میں اپنی بہن کا نکاح تمھارے ساتھ کرتا ہوں۔ [صحيح مسلم: 1416، دارالسلام: 3469] ➍ بعض علماء کہتے ہیں کہ مطلقا نکاح شغار ممنوع ہے چاہے اس میں حق مہر ہو یا نہ ہو۔ یہ قول مرجوح ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 230