You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْأَمَانَةِ عِنْدَ اللهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، الرَّجُلَ يُفْضِي إِلَى امْرَأَتِهِ، وَتُفْضِي إِلَيْهِ، ثُمَّ يَنْشُرُ سِرَّهَا»، وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: «إِنَّ أَعْظَمَ
Abu Sirma al-Khudri (Allah he pleased with him ) reported Allah's Messen- ger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The most important of the trusts in the sight of Allah on the Day of judgment is that a man goes to his wife and she goes to him (and the breach of this trust is) that he should divulge her secret Ibn Numair narrates this hadith with a slight change of wording.
محمد بن عبیداللہ بن نمیر اور ابوکریب نے کہا: ہمیں ابواسامہ نے عمر بن حمزہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمٰن بن سعد سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ قیامت کے دن اللہ کے ہاں امانت کے حوالے سے سب سے بڑے (سنگین) معاملات میں سے اس آدمی (کا معاملہ) ہو گا جو خلوت میں بیوی کے پاس جائے اور وہ اس کے پاس آئے، پھر وہ اس (بیوی) کا راز افشا کر دے۔ ابن نمیر نے کہا: سب سے بڑا (سنگین) معاملہ۔ (یہ بڑی خیانت ہے
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4870 ´راز کی باتوں کو افشاء کرنے کی ممانعت۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑی امانت یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی سے خلوت میں ملے اور وہ (بیوی) اس سے ملے پھر وہ (مرد) اس کا راز فاش کرے۔“ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4870] فوائد ومسائل: اللہ عزوجل نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس بنایا ہے تو ان کا آپس کے رازوں کو دوسروں کے سامنے افشاہ کر دینا بہت قبیح عمل ہے۔ سوائے اس کے کہ کسی شرعی ضرورت کے تحت قاضی وغیرہ کے سامنے کوئی بات کہنی پڑے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4870