You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ جَاءَ أَفْلَحُ أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا بَعْدَ مَا نَزَلَ الْحِجَابُ، وَكَانَ أَبُو الْقُعَيْسِ أَبَا عَائِشَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: وَاللهِ، لَا آذَنُ لِأَفْلَحَ، حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ أَبَا الْقُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَتُهُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَنِي يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ، فَكَرِهْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ، قَالَتْ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ائْذَنِي لَهُ»، قَالَ عُرْوَةُ: فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ: «حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا تُحَرِّمُونَ مِنَ النَّسَبِ
A'isha (Allah be pleased with her) reported that there came Aflah the brother, of Abu'l-Qu'ais, who sought her permission (to enter) after seclusion was instituted, and AbuQu'ais was the father of 'A'isha by reason of fosterage. 'A'isha said: By Allah, I would not permit Aflah unless I have solicited the opinion of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) for Abu Qulais has not suckled me, but his wife has given me suck. 'A'isha' (Allah be pleased with her) said: When Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) entered, I said: Allah's Messenger, Aflah is the brother of Abu'l-Qulais; he came to me to seek my permission for entering (the houst). I did not like the idea of granting him permission until I had solicited your opinion. Thereupon Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Grant him permission. 'Urwa said it was on account of this that 'A'isha used to say. What is unlawful by reason of consanguinity is unlawful by reason of fosterage.
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عروہ سے روایت کی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد ابوقعیس کے بھائی افلح آئے، وہ ان کے پاس (گھر کے اندر) آنے کی اجازت چاہتے تھے۔ ابوقعیس حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی والد تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں افلح کو اجازت نہیں دوں گی حتیٰ کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لوں۔ مجھے ابوقعیس نے تو دودھ نہیں پلایا (کہ اس کا بھائی میرا محرم بن جائے) مجھے تو ان کی بیوی نے دودھ پلایا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ابوقعیس کے بھائی افلح میرے پاس آئے تھے، وہ اندر آنے کی اجازت مانگ رہے تھے، مجھے اچھا نہ لگا کہ میں انہیں اجازت دوں یہاں تک کہ آپ سے اجازت لے لوں۔ (عروہ نے) کہا: حضرت (عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں اجازت دے دیا کرو۔عروہ نے کہا: اسی (حکم) کی وجہ سےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں: رضاعت کی وجہ سے وہ سب رشتے حرام ٹھہرا لو جنہیں تم نسب کی وجہ سے حرام ٹھہراتے ہو
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 374 ´اسلام کے دور اول میں عورتوں کے لئے پردہ کرنا ضروری نہیں تھا` «. . . انها اخبرته ان افلح اخا ابى القعيس جاء يستاذن عليها -وهو عمها من الرضاعة- بعد ان نزل الحجاب، قالت: فابيت ان آذن له. فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبرته بالذي صنعت فامرني ان آذن له علي . . .» ”. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا: ابوالقعیس کے بھائی افلح جو کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا تھے، انہوں نے پردے کی فرضیت کے بعد میرے (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے) پاس آنے کی اجازت چاہی تو میں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میں نے یہ کہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں انہیں آنے کی اجازت دے دوں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 374] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5103، ومسلم 1445/3، من حديث مالك به، من رواية يحييٰ بن يحييٰ] تفقه: ➊ اسلام کے دور اول میں عورتوں کے لئے پردہ کرنا ضروری نہیں تھا، بعد میں فرض ہوا۔ ➋ نسبی اور رضاعی حرام رشتوں سے پردہ نہیں کیا جاتا بلکہ ان سے پردہ کیا جاتا ہے جن سے اصلاً نکاح جائز ہے۔ ➌ رضاعی ماں حقیقی ماں کی طرح ہے لہٰذا حقیقی نسبی رشتوں کی طرح رضاعی رشتے بھی حرام ہیں۔ ➍ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ دودھ پیتے بچے کی رضاعت دودھ کے پانچ گھونٹ پینے سے ثابت ہو جاتی ہے لیکن بڑے آدمی کی رضاعت میں اختلاف ہے۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اسے جائز سمجھتی تھیں جبکہ جمہور علماء کے نزدیک یہ جائز نہیں ہے جیسا کہ آنے والی حدیث سے بھی ثابت ہے۔ نیز دیکھئے: [التمهيد 260/8] ➎ امہات المؤمنین پردے کے وجوب کے بعد عام مومنوں سے پردہ کیا کرتی تھیں۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 39