You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَيْمَنَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، ذَكَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَهَا، وَذَكَرَ أَشْيَاءَ هَذَا فِيهِ، قَالَ: «إِنْ شِئْتِ أَنْ أُسَبِّعَ لَكِ، وَأُسَبِّعَ لِنِسَائِي، وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ، سَبَّعْتُ لِنِسَائِي
Umm Salama (Allah be pleased with her) reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) married her, and he (the narrator) made mention of so many things in this connection (and one of them was this) that he said: If you desire that I spend a week with you, I shall have to spend a week with my (other) wives, and if spend a week with you, I shall have to spend a week with my (other) wives.
عبدالواحد بن ایمن نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں (عبدالواحد) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (ام سلمہ رضی اللہ عنہا) سے شادی کی، اور بہت سی باتوں کا ذکر کیا، ان میں یہ بات بھی تھی: آپ نے فرمایا: اگر تم چاہو کہ میں تمہارے ہاں سات سات دن قیام کروں (تو ہو سکتا ہے) اور اگر میں نے تمہارے ہاں سات دن قیام کیا تو اپنی ساری بیویوں کے ہاں سات سات دن قیام کروں گا
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1917 ´کنواری اور غیر کنواری کے پاس رہنے کی مدت۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے شادی کی تو ان کے پاس تین دن رہے، اور فرمایا: ”تم میرے نزدیک کم تر نہیں ہو اگر تم چاہتی ہو میں سات روز تک تمہارے پاس رہ سکتا ہوں، اس صورت میں میں سب عورتوں کے پاس سات سات روز تک رہوں گا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1917] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا نام ہند بنت ابو امیہ ہے۔ ان کا نکاح حضرت ابو سلمہ سے ہوا تھا۔ حضرت ابو سلمہ کا نام عبداللہ بن عبدالاسد تھا، وہ رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی برہ بنت عبدالمطلب کے بیٹے تھے۔ جب 4 ہجری میں ان کی وفات ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کر لیا۔ (2) اگر دلہن ثیب (بیوہ یا مطلقہ) ہو تب بھی اس کے پاس سات دن رہنا درست ہے لیکن اس صورت میں دوسری بیوی یا بیویوں کے پاس بھی سات سات دن رہ کر باری شروع کرنا ہوگی۔ (3) رسول اللہ ﷺ کی اس پیشکش کے جواب میں ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے تین دن کی مدت کا انتخاب فرمایا تھا۔ (صحیح مسلم، الرضاع، باب قدر ما تستحقه البکر و الثیب من اقامة الزوج عندھا عقب الزفاف، حدیث: 1460) (4) اس کی وجہ غالبا یہ ہے کہ اس صورت میں باری جلد ملنے کی امید تھی۔ شرعی حدود میں رہتے ہوئے بیویوں کے جذبات کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1917