You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ هَلَكَ، وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ - أَوْ قَالَ سَبْعَ - فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً ثَيِّبًا، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا جَابِرُ، تَزَوَّجْتَ؟» قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «فَبِكْرٌ، أَمْ ثَيِّبٌ؟» قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبٌ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ»، أَوْ قَالَ: «تُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ»، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: إِنَّ عَبْدَ اللهِ هَلَكَ، وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ - أَوْ سَبْعَ -، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ آتِيَهُنَّ أَوْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَجِيءَ بِامْرَأَةٍ تَقُومُ عَلَيْهِنَّ، وَتُصْلِحُهُنَّ، قَالَ: «فَبَارَكَ اللهُ لَكَ» أَوْ قَالَ لِي خَيْرًا، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي الرَّبِيعِ: «تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، وَتُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: 'Abdullah died and he left (behind him) nine or seven daughters. I married a woman who had been previously married. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said to me: Jabir, have you married? I said: Yes. He (again) said: A virgin or one previously married? I said: Messenger of Allah, with one who was previously married, whereupon he said: Why didn't you marry a young girl so that you could sport with her and she could sport with you, or you could amuse with her and she could amuse with you? I said to him: 'Abdullah died (he fell as martyr in Uhud) and left nine or seven daughters behind him; I, therefore, did not approve of the idea that I should bring a (girl) like them, but I preferred to bring a woman who should look after them and teach them good manners, whereupon he (Allah's Messenger) said: May Allah bless you, or he supplicated (for the) good (to be) conferred on me (by Allah).
یحییٰ بن یحییٰ اور ابو ربیع زہرانی نے ہمیں حدیث بیان کی، یحییٰ نے کہا: حماد بن زید نے ہمیں عمرو بن دینار سے خبر دی، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ (میرے والد) عبداللہ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی اور پیچھے نو بیٹیاں ۔۔ یا کہا: سات بیٹیاں۔۔ چھوڑیں تو میں نے ایک ثیبہ (دوہاجو) عورت سے نکاح کر لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا:جابر! نکاح کر لیا ہے؟میں نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ نے پوچھا: کنواری ہے یا دوہاجو؟ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! دوہاجو ہے۔ آپ نے فرمایا: کنواری کیوں نہیں، تم اس سے دل لگی کرتے،وہ تم سے دل لگی کرتی ۔۔ یا فرمایا: تم اس کے ساتھ ہنستے کھیلتے، وہ تمہارے ساتھ ہنستی کھیلتی ۔۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: (میرے والد) عبداللہ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی اور پیچھے نو ۔۔ یا سات ۔۔ بیٹیاں چھوڑیں، تو میں نے اچھا نہ سمجھا کہ میں ان کے پاس انہی جیسی (کم عمر) لے آؤں۔ میں نے چاہا کہ ایسی عورت لاؤں جو ان کی نگہداشت کرے اور ان کی اصلاح کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تمہیں برکت دے!یا آپ نے میرے لیے خیر اور بھلائی کی دعا فرمائی۔اور ابوربیع کی روایت میں ہے:تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی اور تم اس کے ساتھ ہنستے کھیلتے، وہ تمہارے ساتھ ہنستی کھیلتی
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1860 ´کنواری لڑکیوں سے شادی کرنے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، تو آپ نے فرمایا: ”جابر! کیا تم نے شادی کر لی“؟ میں نے کہا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کنواری سے یا غیر کنواری سے“؟ میں نے کہا: غیر کنواری سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شادی کنواری سے کیوں نہیں کی کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے کودتے“؟ میں نے کہا: میری کچھ بہنیں ہیں، تو میں ڈرا کہ کہیں کنواری لڑکی آ کر ان میں اور مجھ میں دوری کا سبب نہ بن جائے، آپ صلی اللہ علیہ و۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1860] اردو حاشہ: فوائد ومسائل: (1) نکاح کے وقت تمام دوستوں اور رشتے داروں کا اجتماع ضروری نہیں۔ (2) اپنے ساتھیوں اور ماتحتوں کے حالات معلوم کرنا اور ان کی ضرورتیں ممکن حد تک پوری کرنا اچھی عادت ہے۔ (3) بیوہ یا مطلقہ سے نکاح کرنا عیب نہیں۔ حدیث میں «ثیب» کالفظ ہے جو بیوہ اور طلاق یافتہ عورت دونوں کے لیے بولا جاتا ہے۔ (4) جوان آدمی کے لیے جوان عورت سے شادی کرنا بہتر ہےکیونکہ اس میں زیادہ ذہنی ہم آہنگی ہونے کی امید ہوتی ہے۔ (5) حضرت جابر نے اپنی بہنوں کی تربیت کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے بڑی عمر کی خاتون سے نکاح کیا، اس لیے دوسروں کے فائدے کو سامنے رکھ کر اپنی پسند سے کم تر چیز پر اکتفا کرنا بہت اچھی خوبی ہے۔ (6) کنبے کے سربراہ کو گھر کے افراد کا مفاد مقدم رکھنا چاہیے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1860