You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ فَإِنْ شَاءَ فَلْيُطَلِّقْهَا»، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: أَفَاحْتَسَبْتَ بِهَا؟ قَالَ: «مَا يَمْنَعُهُ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ، وَاسْتَحْمَقَ»
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported: I divorced my wife while she was in the state of menses. 'Umar (Allah he pleased wish him) came toAllah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and made mention of that to him, whereupon Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) told that be should take her back, and when she is pure he may divorce her. if he would so wish. I (one of the narrators) said to Ibn 'Umar (Allah be pleased with them): Did you count (this pronouncement of divorce) in her case? He said: What (after all) prevents him from doing so? Do you find him (Ibn Umar) either helpless or foolish?
قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے یونس بن جبیر سے سنا انہوں نے کہا میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس سے رجوع کرے، اس کے بعد جب وہ پاک ہو جائے تو اگر وہ چاہے اسے طلاق دے دے۔ (یونس نے) کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ اس طلاق کو شمار کریں گے؟ انہوں نے کہا: اس سے کیا چیز مانع ہے تمہاری کیا رائے ہے اگر وہ خود (صحیح طریقہ اختیار کرنے سے) عاجز رہا اور نادانی والا کام کیا (تو طلاق کیوں شمار نہ ہو گی
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 367 ´حالت حیض میں طلاق کا حکم` «. . . 233- وبه: عن ابن عمر: أنه طلق امرأته وهى حائض فى عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسأل عمر بن الخطاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”مره فليراجعها ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض ثم تطهر، ثم إن شاء أمسك بعد وإن شاء طلق قبل أن يمس، فتلك العدة التى أمر الله أن تطلق لها النساء.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو اس کی حالت حیض میں (ایک) طلاق دی، پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے (ابن عمر کو) حکم دو کہ وہ رجوع کر لے، پھر اسے روکے رکھے حتیٰ کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے، پھر اسے حیض آئے پھر وہ اس سے پاک ہو جائے پھر اگر چاہے تو اسے اپنے نکاح میں رکھے اور اگر چاہے تو اسے چھونے سے پہلے طلاق دے دے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 367] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 5251، و مسلم 1471، من حديث مالك به] تفقه: ➊ حالت حیض میں طلاق دینا جائز نہیں ہے لیکن اگر دی جائے تو یہ شمار ہوتی ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی حائضہ بیوی کو ایک طلاق دی تھی۔ [صحيح بخاري: 5332، صحيح مسلم: 1471، دارالسلام: 3653] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ طلاق (جو میں نے حائضہ بیوی کو دی تھی) ایک طلاق شمار کی گئی تھی۔ [صحيح بخاري: 5253، صحيح مسلم: 1471، دارالسلام: 3658] معلوم ہوا کہ حالت حیض والی بیوی کو طلاق دینا ممنوع ہے لیکن اگر دے دی جائے تو یہ طلاق شمار ہوتی ہے۔ معلوم ہوا کہ بدعی طلاق واقع ہو جاتی ہے اگرچہ ایسی طلاق دینا غلط ہے۔ ➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو (ایک) طلاق دے پھر وہ تیسرے حیض میں داخل ہوجائے تو وہ اپنے خاوند سے بری ہوجاتی ہے اور خاوند اس سے بری ہو جاتا ہے۔ [الموطأ 2/578 ح1258، وسنده صحيح] ➌ عالم خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو غلطی یا لغزش سے مبرا نہیں ہو سکتا۔ ➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ابغض الحلال الي الله عزوجل الطلاق .» اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ طلاق ہے۔ [سنن ابي داؤد: 2178 وسنده حسن لذاته وأخطأ من ضعفه] ➎ اگر کسی مسلے کا علم نہ ہو تو انسان گناہ گار نہیں ہوتا لیکن علم ہو جانے کے بعد سابقہ کوتاہی پر توبہ ضروری ہے۔ ➏ قرآن مجید کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث (اور آثارِ سلف صالحین) سے معلوم ہوتا ہے۔ محدث فورم، حدیث\صفحہ نمبر: 0