You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُنَا، إِذَا كَانَ فِي يَوْمٍ لِلْمَرْأَةِ مِنَّا، بَعْدَ مَا نَزَلَتْ: {تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ} [الأحزاب: 51] " فَقَالَتْ لَهَا مُعَاذَةُ: فَمَا كُنْتِ تَقُولِينَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَكِ؟ قَالَتْ: «كُنْتُ أَقُولُ إِنْ كَانَ ذَاكَ إِلَيَّ لَمْ أُوثِرْ أَحَدًا عَلَى نَفْسِي
A'isha (Allah be pleased with her) reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sought our permission when he had a (turn to spend) a day with (one of his wives) amongst us (whereas he wanted to visit his other wives too). It was after this that this verse was revealed: Thou mayest put off whom thou pleasest of them, and take for thee whom thou pleasest (xxxiii. 5). Mu'adha said to her: What did you say to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) when he sought your permission? She said: I used to say: If it had the option in this I would not have (allowed anyone) to have precedence over me.
عباد بن عباد نے ہمیں عاصم سے حدیث بیان کی، انہوں نے معاذ عدویہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب ہم میں سے کسی بیوی کی باری کا دن ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کسی اور بیوی کے ہاں جانے کے لیے) ہم سے اجازت لیتے تھے، حالانکہ یہ آیت نازل ہو چکی تھی: آپ ان میں سے جسے چاہیں (خود سے) الگ رکھیں اور جسے چاہیں اپنے پاس جگہ دیں۔ تو معاذہ نے ان سے پوچھا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے اجازت لیتے تو آپ ان سے کیا کہتی تھیں؟ انہوں نے جواب دیا: میں کہتی تھی: اگر یہ (اختیار) میرے سپرد ہے تو میں اپنے آپ پر کسی کو ترجیح نہیں دیتی
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2136 ´عورتوں کے درمیان باری مقرر کرنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آیت کریمہ: «ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء» ”آپ ان میں سے جسے آپ چاہیں دور رکھیں اور جسے آپ چاہیں اپنے پاس رکھیں“ (سورۃ الاحزاب: ۵۱) نازل ہوئی تو ہم میں سے جس کسی کی باری ہوتی تھی اس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اجازت لیتے تھے۔ معاذہ کہتی ہیں کہ یہ سن کر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: آپ ایسے موقع پر کیا کہتی تھیں؟ کہنے لگیں: میں تو یہ ہی کہتی تھی کہ اگر میرا بس چلے تو میں اپنے اوپر کسی کو ترجیح نہ دوں۔ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2136] فوائد ومسائل: سورۃ احزاب کی اس آیت نمبر 51 میں اللہ عزوجل نے اپنئ نبی ﷺ کو بیویوں میں باری کے مسئلے میں بصراحت رخصت عنایت فرمائی ہے مگر آپ ﷺاس رخصت کے باوجود تقسیم کی وعزیمت پر قائم رہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ کا اپنے آپ کو ترجیح دینا کسی نفسانی حظ کی بنا پر نہ تھا بلکہ اس شرف خدمت کی بنا پر تھا جو ان کے قریب سے حاصل ہوتا تھا اور سب سے بڑھ کر نزول برکات اوراللہ کے ہاں رفع درجات کا سبب تھا۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2136