You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَنَّهُ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ»
Abdullah (b. 'Umar) (Allah be pleased with him) said that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbade the transaction called habal al-habala.
لیث نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے حبل الحبلہ کی بیع سے منع فرمایا ہے
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 502 ´غیر موجود چیز بیچنے کا حکم` «. . . 240- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع حبل الحبلة، وكان بيعا يتبايعه أهل الجاهلية. كان الرجل يبتاع الجزور إلى أن تنتج الناقة ثم تنتج التى فى بطنها. . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جانور کے پیٹ میں) حمل کے حمل کو بیچنے سے منع فرمایا ہے اور یہ سودا تھا جو اہل جاہلیت ایک دوسرے کے ساتھ کرتے تھے۔ آدمی اس اونٹ کا سودا کرتا تھا کہ اونٹنی ایک بچی جنے گی پھر اس سے جو اونٹ پیدا ہو گا وہ میرا ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 502] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 2143، من حديث مالك، و مسلم 1514، من حديث نافع به] تفقہ: ➊ جو چیز موجود ہی نہیں ہے اس کا بیچنا ممنوع ہے۔ ➋ سد ذرائع کے طور پر بعض امور سے منع کیا جا سکتا ہے۔ ➌ اسلام یہ چاہتا ہے کہ مسلمانوں میں ہمیشہ اتفاق اور ہم آہنگی رہے۔ ➍ حبل الحبلہ کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ بیع کی میعاد یہ مقرر کر لے کہ جب تک یہ جنے پھر اس کا بچہ بھی جنے۔ یہ میعاد مجہول ہے اس لئے منع ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 240