You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللهِ، لَيَنْزِلَنَّ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَادِلًا، فَلَيَكْسِرَنَّ الصَّلِيبَ، وَلَيَقْتُلَنَّ الْخِنْزِيرَ، وَلَيَضَعَنَّ الْجِزْيَةَ، وَلَتُتْرَكَنَّ الْقِلَاصُ فَلَا يُسْعَى عَلَيْهَا، وَلَتَذْهَبَنَّ الشَّحْنَاءُ وَالتَّبَاغُضُ وَالتَّحَاسُدُ، وَلَيَدْعُوَنَّ إِلَى الْمَالِ فَلَا يَقْبَلُهُ أَحَدٌ»
It is narrated on the authority of Abu Huraira that the Messenger or Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) observed: I swear by Allah that the son of Mary will certainly descend as a just judge and he would definitely break the cross, and kill swine and abolish Jizya and would leave the young she-camel and no one would endeavour to (collect Zakat on it). Spite, mutual hatred and jealousy against one another will certainly disappear and when he summons people to accept wealth, not even one would do so.
عطاء بن میناء نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اللہ کی قسم ! یقیناً عیسیٰ بن مریم عادل حاکم (فیصلہ کرنےوالے) بن کر اتریں گے ، ہر صورت میں صلیب کو توڑیں گے ، خنزیر کو قتل کریں گے او رجزیہ موقوف کر دیں گے ، جو ان اونٹنیوں کو چھوڑ دیا جائے گا اور ان سے محنت و مشقت نہیں لی جائے گی ( دوسرے وسائل میسر آنے کی وجہ سے ان کی محنت کی ضرورت نہ ہو گی) لوگوں کے دلوں سے عداوت ، باہمی بغض و حسد ختم ہو جائے گا، لوگ مال ( لے جانے) کے لیے بلائے جائیں گے لیکن کوئی اسے قبول نہ کرے گا ۔‘‘
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2222 ´عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا` «. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌا . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ آنے والا ہے جب ابن مریم (عیسیٰ علیہ السلام) تم میں ایک عادل اور منصف حاکم کی حیثیت سے اتریں گے۔ وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، سوروں کو مار ڈالیں گے اور جزیہ کو ختم کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی زیادتی ہو گی کہ کوئی لینے والا نہ رہے گا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْبُيُوعِ: 2222] لغوی توضیح: «لَيُوْشِكَنَّ» عنقریب ایسا ہو گا۔ «حَكَماً» یعنی حکمراں جو شریعت محمدی کے مطابق فیصلے کرے گا، معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اگر کوئی نبی بھی آئے گا تو اسے آپ کی ہی شریعت پر چلنا ہو گا تو پھر آپ کی بات کے مقابلے میں کسی امام یا بزرگ کی بات کیا حیثیت ہے۔ «اَلْمُقْسِطْ» عدل کرنے والا۔ «يَكْسِرُ الصَّلِيْبَ» صلیب توڑ دیں گے، یعنی حقیقت میں صلیب توڑ کر نصاریٰ کے عقائد کی تردید کر دیں گے۔ «يَضَعُ الْجِزْيَةَ» جزیہ ختم کر دیں گے، یعنی کفار سے صرف اسلام ہی قبول کریں گے اور اگر کوئی اسلام قبول نہیں کرتا تو اس سے جنگ کریں گے۔ «يُفِيْضُ الْمَال» مال زیادہ ہو جائے گا، کیونکہ ظلم کا خاتمہ اور عدل و انصاف کا قیام لوگوں میں خیر و برکت کے نزول کا باعث بنے گا۔ جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 95