You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ نَخْلًا لِأُمِّ مُبَشِّرٍ، امْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ؟ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ؟» قَالُوا: مُسْلِمٌ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ
Anas (Allah be pleased with him) reported that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbade the sale of the fruit of date-palms until it becomes mellow. We (some of the other narrators in the chain of transmitters) said: What does the word mellow mean? He said: (There the fruit) turns red or yellow. Don't you see if Allah had checked (the growth of) fruits; then what for the wealth of your brother would be permissible for you?
ابان بن یزید نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انصار کی ایک عورت ام مبشر رضی اللہ عنہا کے نخلستان میں داخل ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے ہیں، کسی مسلمان نے یا کسی کافر نے؟ ان لوگوں نے کہا: مسلمان نے ۔۔۔ (آگے) ان سب کی حدیث کی طرح ہے
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 496 ´کچا پھل بیچنے کی ممانعت` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمار حتى تزهي. فقيل له: يا رسول الله وما تزهي؟ قال ”حين تحمر . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کے پکنے سے پہلے انہیں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ پوچھا: گیا: یا رسول اللہ! پکنے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرخ ہو جانا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 496] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1488، 2198، ومسلم 1555/15، من حديث مالك به وصرح حميد بالسماع عند البخاري 2197] تفقه: ➊ چونکہ اس طرح کے سودے میں کسی ایک فریق کے شدید نقصان کا اندیشہ رہتا ہے اور شدید اختلاف پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے لہٰذا عام لوگوں کو اس سے منع کر دیا گیا ہے۔ ➋ اسلامی تجارت کے خصائص میں سے ہے کہ فریقین میں سے کسی فریق کو بھی کوئی نقصان نہ ہو۔ ➌ شریعت اسلامیہ میں ہر انسان کے حقوق کا خاص خیال رکھا گیا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے ضرر سے محفوظ رہیں۔ ➍ ایک چیز جو بعد میں نقصان دیتی ہے، سدِ ذرائع کے طور پر اس کے واقع ہونے سے پہلے منع کیا جا سکتا ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 151