You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا»، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا، فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ، فَلَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا، بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) forbade the sale of fruits until these are mellow. They (the companions of Anas) said: What is meant by mellow ? He said: It implies that these became red. He said: When Allah hinders the growth of fruits, (then) what for the wealth of your brother would become permissible for you?
ابن وہب نے ہمیں ابن جریج سے خبر دی کہ ابوزبیر نے انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم نے اپنے بھائی کو پھل بیچا ہے۔ نیز ابوضمرہ نے ہمیں ابن جریج سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزبیر سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اپنے بھائی کو پھل بیچو اور وہ کسی قدرتی آفات کا شکار ہو جائے تو تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم اس سے کچھ وصول کرو۔ تم ناحق اپنے بھائی کا مال کس بنا پر وصول کرو گے
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 496 ´کچا پھل بیچنے کی ممانعت` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمار حتى تزهي. فقيل له: يا رسول الله وما تزهي؟ قال ”حين تحمر . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کے پکنے سے پہلے انہیں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ پوچھا: گیا: یا رسول اللہ! پکنے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرخ ہو جانا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 496] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1488، 2198، ومسلم 1555/15، من حديث مالك به وصرح حميد بالسماع عند البخاري 2197] تفقه: ➊ چونکہ اس طرح کے سودے میں کسی ایک فریق کے شدید نقصان کا اندیشہ رہتا ہے اور شدید اختلاف پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے لہٰذا عام لوگوں کو اس سے منع کر دیا گیا ہے۔ ➋ اسلامی تجارت کے خصائص میں سے ہے کہ فریقین میں سے کسی فریق کو بھی کوئی نقصان نہ ہو۔ ➌ شریعت اسلامیہ میں ہر انسان کے حقوق کا خاص خیال رکھا گیا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے ضرر سے محفوظ رہیں۔ ➍ ایک چیز جو بعد میں نقصان دیتی ہے، سدِ ذرائع کے طور پر اس کے واقع ہونے سے پہلے منع کیا جا سکتا ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 151