You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Excess water must not be withheld so that the growth of herbage may be hindered.
) وکیع اور یحییٰ بن سعید نے ابن جریج سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزبیر سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچ جانے والے پانی کو فروخت کرنے سے منع فرمایا۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 605 ´فالتو پانی روکنے کی ممانعت` «. . . 355- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يمنع فضل الماء ليمنع به الكلأ.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فالتو پانی نہ روکا جائے تاکہ اس طرح گھاس بچی رہے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 605] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2353، و مسلم 1566/36، من حديث مالك به] تفقه: ➊ اسلام پوری انسانیت کے لئے خیرخواہی کا دین ہے۔ ➋ اگر کسی آدمی کی زمین میں کسی ذریعے سے پانی آرہا ہے تو وہ اپنی ضرورت سے زائد پانی چھوڑ دے تاکہ اس کے ہمسائے اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ ➌ پڑوسیوں اور دوسرے مسلمانوں کو تکلیف دینا جائز نہیں ہے۔ ➍ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ العسقلانی رحمہ اللہ نے اس حدیث سے یہ استنباط کیا ہے کہ پانی بیچنا جائز ہے۔ دیکھئے: [فتح الباري 5/32 تحت ح2253] ➎ اس حدیث میں ممانعت سے مراد تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے جیسا کہ جمہور کی تحقیق ہے لیکن بعض علماء اسے واجب سمجھتے ہیں۔ ➏ سدِّ ذرائع کے طور پر ایسے کام سے منع کیا جا سکتا ہے جس کے ذریعے سے نقصان ہونے کا اندیشہ ہو۔ ➐ اس حدیث کے عموم سے ظاہر ہے کہ روز مرہ کی تمام اشیاء جن سے مسلمانوں کی ضرورتیں وابستہ ہیں، روکنا اور ذخیرہ اندوزی کرنا غلط ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 355