You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، كِلَاهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَفِي حَدِيثِ اللَّيْثِ، مِنْ رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَسْعُودٍ
Rafi b. Khadij reported Allah'& Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The price of a dog is evil, the earning of a prostitute is evil and the earning of a cupper is evil.
) قتیبہ بن سعید اور محمد بن رُمح نے لیث بن سعد سے روایت کی، نیز ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث سنائی، ان دونوں (لیث بن سعد اور سفیابن بن عیینہ) نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔ابن رمح کی روایت کردہ لیث کی حدیث میں ہے کہ انہوں (ابوبکر بن عبدالرحمان) نے حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے سماعت کی۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3421 ´سینگی (پچھنا) لگانے والے کی اجرت کا بیان۔` رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی (پچھنا) لگانے والے کی کمائی بری (غیر شریفانہ) ہے ۱؎ کتے کی قیمت ناپاک ہے اور زانیہ عورت کی کمائی ناپاک (یعنی حرام) ہے۔“ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3421] فوائد ومسائل: 1۔ اس باب میں آپﷺ سے یہ منقول ہے۔ کہ پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔ اسی طرح یہ بھی منقول ہے۔ کہ آپ ﷺنے پچھنے لگوا کر لگانے والے کو ایک صاع کھجور دینے کا حکم دیا۔ یہ بھی ہے کہ حضرت ابن محیصہ کے دادا نے ایسی کمائی کے بارے میں مسلسل سوال کیا تو آپ نے انھیں اس طرح کی کمائی اونٹ یا غلام کو کھلانے کی اجازت دی۔ پچھنے لگانے میں چونکہ ایک صورت یہ ہوتی تھی۔ کہ منہ سے مریض کا خون چوسا جاتا تھا۔ لہذا اس نسبت سے اسے خبیت یعنی نا پسندیدہ کہا گیا ہے۔ ورنہ یہ مطلقاً حرام نہیں۔ ایسا ہوتا تو آپ پچھنا لگانے والے کو خود عطا کرتے۔ نہ ایسی کمائی اونٹ یا غلام کو کھلانے ہی کی اجازت دیتے۔ یہ امکان بھی ہے۔ یہ امکان بھی ہے کہ پچھنے لگانے والے جسم سے نکلا ہوا خون فروخت کردیتے تھے۔ (نیل الأوطار: 321/5) 2۔ کتا چونکہ حرام جانور ہے۔ اس لئے اس کی خریدوفروخت بھی حرام ہے۔ البتہ بعض لوگ شکاری کتا (کلب معلم) خریدنے کی اجازت دیتے ہیں۔ 3۔ زنا کاری سے حاصل شدہ آمدنی کےحرام ہونے کیا شک ہوسکتا ہے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3421