You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا أَتَى عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَعْيَا بَعِيرِي، قَالَ: فَنَخَسَهُ، فَوَثَبَ، فَكُنْتُ بَعْدَ ذَلِكَ أَحْبِسُ خِطَامَهُ لِأَسْمَعَ حَدِيثَهُ، فَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ، فَلَحِقَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «بِعْنِيهِ»، فَبِعْتُهُ مِنْهُ بِخَمْسِ أَوَاقٍ، قَالَ: قُلْتُ: عَلَى أَنَّ لِي ظَهْرَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: «وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ»، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ أَتَيْتُهُ بِهِ، فَزَادَنِي وُقِيَّةً، ثُمَّ وَهَبَهُ لِي،
Jabir (Allah be pleased with him) reported: My camel had grown tired as Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to me. He goaded it and it began to jump. After that I tried to restrain its rein so that I could listen to his (Prophet's) words, but I could not do that. Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) met me and said: Sell it to me, and I sold it for five 'uqiyas. I said: On the condition that I may use it as a ride (for going back) to Medina. He (the Holy Prophet) said: Well, you may use it as a ride up till Medina. When I came to Medina I handed over that to him and he made an addition of an uqiya (to that amount which had been agreed upon) and then presented that (camel) to me.
ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میرا اونٹ تھک چکا تھا تو آپ نے اسے کچوکا لگایا، وہ اچھل پڑا۔ اس کے بعد میں اس کی لگام کھینچتا تاکہ آپ کی بات سنوں لیکن میں اس پر قابو نہ پا رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ملے تو فرمایا: یہ مجھے بیچ دو۔میں نے وہ (اونٹ) آپ کو پانچ اوقیہ (چاندی جو ایک اوقیہ سونے کے برابر تھی) کے عوض فروخت کر دیا۔ میں نے کہا: اس شرط پر کہ مدینہ تک اس کی پیٹھ (پر سواری) میرے لیے ہو گی۔ آپ نے فرمایا: مدینہ تک اس کی پیٹھ (پر سواری) تمہاری ہو گی۔ کہا: جب میں مدینہ پہنچا، اس (اونٹ) کو آپ کے پاس لایا تو آپ نے مجھے ایک اوقیہ (طے شدہ قیمت کا چوتھا حصہ) زائد دیا، پھر آپ نے مجھے (اونٹ بھی) ہبہ کر دیا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1860 ´کنواری لڑکیوں سے شادی کرنے کا بیان۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، تو آپ نے فرمایا: ”جابر! کیا تم نے شادی کر لی“؟ میں نے کہا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کنواری سے یا غیر کنواری سے“؟ میں نے کہا: غیر کنواری سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شادی کنواری سے کیوں نہیں کی کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے کودتے“؟ میں نے کہا: میری کچھ بہنیں ہیں، تو میں ڈرا کہ کہیں کنواری لڑکی آ کر ان میں اور مجھ میں دوری کا سبب نہ بن جائے، آپ صلی اللہ علیہ و۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1860] اردو حاشہ: فوائد ومسائل: (1) نکاح کے وقت تمام دوستوں اور رشتے داروں کا اجتماع ضروری نہیں۔ (2) اپنے ساتھیوں اور ماتحتوں کے حالات معلوم کرنا اور ان کی ضرورتیں ممکن حد تک پوری کرنا اچھی عادت ہے۔ (3) بیوہ یا مطلقہ سے نکاح کرنا عیب نہیں۔ حدیث میں «ثیب» کالفظ ہے جو بیوہ اور طلاق یافتہ عورت دونوں کے لیے بولا جاتا ہے۔ (4) جوان آدمی کے لیے جوان عورت سے شادی کرنا بہتر ہےکیونکہ اس میں زیادہ ذہنی ہم آہنگی ہونے کی امید ہوتی ہے۔ (5) حضرت جابر نے اپنی بہنوں کی تربیت کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے بڑی عمر کی خاتون سے نکاح کیا، اس لیے دوسروں کے فائدے کو سامنے رکھ کر اپنی پسند سے کم تر چیز پر اکتفا کرنا بہت اچھی خوبی ہے۔ (6) کنبے کے سربراہ کو گھر کے افراد کا مفاد مقدم رکھنا چاہیے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1860