You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُتِيتُ فَانْطَلَقُوا بِي إِلَى زَمْزَمَ، فَشُرِحَ عَنْ صَدْرِي، ثُمَّ غُسِلَ بِمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ أُنْزِلْتُ»
It is narrated on the the outhority of Anas b. Malik that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: (the angels) came to me and took me to the Zamzam and my heart was opened and washed with the water of Zamzam and then I was left (at my place).
سلیمان بن مغیرہ نے کہا: ہمیں ثابت نے حضرت انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’میرے پاس (فرشتے ) آئے اور مجھے زمزم کے پاس لے گئے ، میرا سینہ چاک کیا گیا ، پھر زمزم کے پانی سے دھویا گیا ، پھر مجھے (واپس اپنی جگہ ) اتارا دیا گیا ۔ ‘‘( یہ معراج سے فوراً پہلے کا واقعہ ہے ۔ )
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 349 ´واقعہ معراج قرآن کریم کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ` «. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فُرِجَ عَنْ سَقْفِ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَرَجَ صَدْرِي . . .» ”. . . ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر کی چھت کھول دی گئی، اس وقت میں مکہ میں تھا۔ پھر جبرائیل علیہ السلام اترے اور انہوں نے میرا سینہ چاک کیا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ: 349] تخريج الحديث: [102۔ البخاري فى: 8 كتاب الصلاة: 1 باب كيف فرضت الصلاة فى الإسراء 349 مسلم 163 أبوعوانة 133/1] لغوی توضیح: «سَقْف» چھت۔ «طَسْت» برتن۔ «فَفَرَجَ» کھل گیا، پھٹ گیا۔ «اَسْوِدَة» اشخاص۔ «نَسَم» جمع ہے «نَسَمَة» کی، معنی ہے ارواح۔ «ظَهَرْتُ» میں بلند ہوا۔ «صَرِيْفَ الْاَقْلَامِ» قلموں کے لکھنے کی آواز، یہ فرشتوں کے لکھنے کی آواز تھی جو اللہ کے فیصلے اور وحی لکھتے ہیں۔ «الْجَنَابِذ» جمع ہے «جنبذه» کی، معنی ہے قبے، خیمے۔ فھم الحدیث: واقعہ معراج قرآن کریم کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے کہ ساتوں آسمانوں کا سفر رات کے ایک قلیل حصے میں طے ہو گیا۔ یہ معجزہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے جو دوسرے کسی نبی کو عطا نہیں ہوا۔ اہل السنہ و ائمہ سلف کا عقیدہ ہے کہ یہ کوئی خواب یا روحانی سیر نہیں تھی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جسم و روح سمیت بیداری کی حالت میں آسمانوں پر لے جایا گیا جہاں آپ نے انبیاء علیہم السلام سے ملاقاتیں کیں اور بارگاہ الٰہی سے پانچ نمازوں کا تحفہ لائے۔ [الوجيز فى عقيدة السلف 66/1 تفسير احسن البيان ص: 765 الرحيق المختوم ص: 198] جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 102