You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: مَرِضْتُ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: «دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ، فَأَبَى»، قُلْتُ: فَالنِّصْفُ؟ فَأَبَى "، قُلْتُ: «فَالثُّلُثُ؟»، قَالَ: «فَسَكَتَ بَعْدَ الثُّلُثِ»، قَالَ: «فَكَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا
Mus'ab b. Sa'd reported on the authority of his father. I was ailing. I sent message to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saying: Permit me to give away my property as I like. He refused. I (again) said: (Permit me) to give away half. He (again refused). I (again said): Then one-third. He (the Holy Prophet) observed silence after (I had asked permission to give away) one-third. He (the narrater) said: It was then that endowment of one-third became permissible.
زہیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سماک بن حرب نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے مصعب بن سعد (بن ابی وقاص) نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں بیمار ہوا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا، میں نے عرض کی: مجھے اجازت دیجیے کہ میں اپنا مال جہاں چاہوں تقسیم کر دوں۔ آپ نے انکار فرمایا، میں نےعرض کی: آدھا مال (تقسیم کر دوں؟) آپ نے انکار فرمایا، میں نے عرض کی: ایک تہائی؟ کہا: (میرے) ایک تہائی (کہنے) کے بعد آپ خاموش ہو گئے۔ (ایک تہائی کی وصیت سے آپ نے منع نہ فرمایا مگر اس کے بارے میں بھی یہ فرمایا: ایک تہائی بھی بہت ہے، حدیث: 4215، 4214)کہا:اس کے بعد ایک تہائی (کی وصیت) جائز ٹھہری۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 389 ´اپنے تمام مال میں سے صرف ثلث (ایک تہائی) دینا ہی جائز ہے` «. . . ثم قال: ”الثلث والثلث كثير أو كبير. إنك أن تذر ورثتك أغنياء خير من أن تذرهم عالة يتكففون الناس، وإنك لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله. إلا أجرت بها، حتى ما تجعل فى فى امرأتك . . .» ”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیسرا حصہ صدقہ کر لو اور تیسرا حصہ بھی بہت زیادہ ہے اگر تم اپنے وارثوں کو اس حالت میں چھوڑ جاؤ کہ وہ امیر ہوں تمہارے لئے اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں اس حالت میں چھوڑ جاؤ کہ وہ غریب ہوں اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں تم اﷲ کی رضا مندی کے لیے جو کچھ خرچ کرتے ہو اس کا تمہیں اجر ملے گا حتی کہ تم اپنی بیوی کو جو نوالہ کھلاتے ہو توا س کا بھی اجر ملے گا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 389] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 1295، من حديث مالك به ورواه مسلم 1628، من حديث الزهري به من رواية يحييٰ بن يحييٰ] تفقه ➊ ورثاء کے ہوتے ہوئے وصیت میں (صدقہ ہو یا ہبہ) اپنے تمام مال میں سے صرف ثلث (ایک تہائی) دینا ہی جائز ہے۔ اس سے تجاوز کرنا جائز نہیں ہے تاہم کوئی وارث نہ ہو تو بعض علماء کے نزدیک سارا مال صدقہ کرنا جائز ہے۔ ➋ اس روایت میں بعض راویوں نے ”عام الفتح“ یعنی حجۃ الوداع کے بدلے فتح مکہ کا سال روایت کیا ہے لیکن راجح یہی ہے کہ یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔ ➌ مریض موت کے وقت جو بھی صدقہ، ہبہ یا غلام آزاد کرے گا تو اس کے ترکے کے ایک تہائی سے ہی ادا ہو گا۔ ➍ قرآن مجید کی تخصیص صحیح حدیث سے جائز ہے کیونکہ اس حدیث نے وصیت کے عمومی حکم کو مخصوص کر دیا ہے۔ ➎ بعض علماء نے کہا ہے کہ وارثوں کی رضا مندی کے ساتھ ایک تہائی سے زیادہ وصیت کی جا سکتی ہے۔ ➏ اگر مرنے والا غریب ہے تو اس کے لئے بہتر یہی ہے کہ ایک تہائی کی بھی وصیت نہ کرے بلکہ اپنے رشتہ داروں کے لئے مال چھوڑ جائے تاکہ وہ لوگوں سے مانگتے نہ پھریں۔ ➐ اگر مفضول بیمار ہو تو سنت یہی ہے کہ افضل آدمی بھی اس کی عیادت (بیمار پرسی) کے لئے اس کے پاس جائے۔ سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «من عاد مريضًا خاض فى الرحمة حتي إذا قعد استقرفيها۔» جو شخص کسی مریض کی بیمارپرسی کرتا ہے تو رحمت (ہی رحمت) میں داخل ہو جاتا ہے اور جب وہ بیٹھتا ہے تو (رحمت) میں قرار پکڑ لیتا ہے۔ [الادب المفرد للبخاري: 522 و سنده حسن وله طريق آخر عند أحمد 3٠4/3 وابن حبان فى صحيحه: 711 والحاكم 35٠/1 والبزار: 775 وسنده حسن] ➑ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ جو چیز اللہ کی رضا مندی کے لئے خرچ کی جائے تو اس کا اجر ملے گا۔ إن شاء اللہ ➒ اپنے اہل وعیال اور قریبی رشتہ داروں پر مال خرچ کرنا اور ان کی حسب استطاعت مدد کرنا بھی نیک کاموں اور صدقات میں سے ہے جس کا اجر ان شاء اللہ ملے گا۔ ➓ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن مجید کے علاوہ بھی وحی آتی تھی کیونکہ آپ کا یہ فرمانا: ”تمہاری وجہ سے ایک قوم کو فائدہ پہنچے گا اور دوسروں کو نقصان ہو گا۔“ غیب کی خبر ہے جو کہ من و عن پوری ہوئی۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد زندہ رہے اور ایران آپ کے ہاتھ پر فتح ہوا جس سے مسلمانوں کو فائدہ پہنچا اور کفار کو نقصان ہوا۔ غیب صرف اللہ ہی جانتا ہے لہٰذا ثابت ہوا کہ یہ خبر اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تھی۔ والحمدللہ اس حدیث سے اور بھی بہت سے فائدے معلوم ہوتے ہیں مثلاً یہ کہ مہاجر ہجرت کے بعد اپنے آبائی علاقے میں دوبارہ آباد نہیں ہو سکتا۔ مومن بھائی کی وفات پر اس کا مرثیہ کہنا یا لکھنا جائز ہے بشرطیکہ اس مرثیے میں غلو، مبالغہ اور جھوٹ شامل نہ ہو۔ نیز مصیبت پر تاسف اور اظہار ہمدردی کرنا مسنون ہے اور یہ بھی کہ اصل مصیبت دین اور اعمال کا نقصان ہے۔ «وغيرذلك» موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 68