You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَرَانِي لَيْلَةً عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ، قَدْ رَجَّلَهَا فَهِيَ تَقْطُرُ مَاءً، مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ - أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ - يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ، أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: هَذَا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ "
It is narrated on the authority of 'Abdullah b. Umar that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: I found myself one night near the Ka'bah, and I saw a man with wheat complexion amongst the fair-complexioned men that you ever saw. He had a lock of hair the most beautiful of the locks that you ever saw. He had combed it. Water was trickling out of them. He was leaning on two men, or on the shoulders of two men, and he was circumscribing the Ka'bah. I asked, What is he? It was said: He is al-Masih son of Mary. Then I saw another person, stout and having too much curly hair, and blind in his right eye as if it was a full swollen grape. I asked Who is he? It was said: He is al-Masih al-Dajjal.
مالک( بن انس) نے نافع سے اور ا نہوں نے حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ میں نے ایک رات اپنے آپ کو کعبہ کے پاس دیکھا تو میں نے ایک گندم گوں شخص دیکھا، گندم گوں لوگوں میں سے سب سے خوبصورت تھا جنہیں تم دیکھتے ہو ، ان کی لمبی لمبی لٹیں تھیں جو ان لٹوں میں سے سب سے خوبصورت تھیں جنہیں تم دیکھتے ہو ، ان کو کنگھی کی ہوئی تھی اور ان میں سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے ، دوآدمیوں کا(یا دو آدمیوں کے کندھوں کا) سہارا لیا ہوا تھا۔ وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا : یہ کون ہیں ؟ کہا گیا : یہ مسیح ابن مریم ہیں ۔ پھراچانک میں نے ایک آدمی دیکھا، الجھے ہوئے گھنگریالے بالوں والا ، دائیں آنکھ کانی تھی ، جیسے انگور کا ابھرا ہوا دانہ ہو ، میں نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ تو کہاگیا: یہ مسیح دجال (جھوٹا یا مصنوعی مسیح ) ہے ۔‘‘
الشيخ ابن الحسن محمدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3440 ´سیدنا عیسیٰ بن مریم آسمان پر زندہ ہیں` «. . . مَنْ هَذَا، فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ . . .» ”. . . میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ: 3440] فوائد و مسائل: سیدنا عیسیٰ بن مریم آسمان پر زندہ ہیں اور قرب قیامت جسد عنصری کے ساتھ آسمان سے زمین پر اتریں گے، یہ اہل سنت والجماعت کا اجماعی و اتفاقی عقیدہ ہے۔ اس پر متواتر احادیث اور ائمہ مسلیمن کی تصریحات موجود ہیں: اہل علم کی تصریحات اب نزول عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں کچھ اہل علم کی تصریحات بھی ملاحظہ فرمائیں: ◈ حافظ عبدالرحمٰن بن احمد، ابن رجب رحمہ اللہ (736۔ 795ھ) فرماتے ہیں: «وبالشام ينزل عيسى ابن مريم فى آخر الزمان، وهو المبشر بمحمد صلى الله عليه وسلم، ويحكم به، ولا يقبل من أحد غير دينه، فيكسر الصليب، ويقتل الخنزير ويضع الجزية، ويصلي خلف إمام المسلمين، ويقول: إن هذه الأمة أئمة بعضهم لبعض .» ”قرب قیامت شام میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ان ہی کے نزول کی خوشخبری دی گئی ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق ہی فیصلے کریں گے، کسی سے اسلام کے علاوہ کوئی دین قبول نہیں کریں گے، صلیب توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے، جزیہ ختم کر دیں گے اور مسلمانوں کے امام کی اقتدا میں نماز ادا کریں گے اور فرمائیں گے: اس امت کے بعض افراد ہی ان کے لیے امام ہیں۔“ [لطائف المعارف، ص: 90] ◈ امام، ابوالحسن، علی بن اسماعیل، اشعری رحمہ اللہ (260۔ 324ھ) اہل سنت والجماعت کا اجماعی و اتفاقی عقیدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: «ويصدقون بخروج الدجال، وان عيسى ابن مريم يقتله .» ” اہل سنت دجال کے خروج اور عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے اسے قتل کرنے کی تصدیق کرتے ہیں۔ آگے چل کر لکھتے ہیں: «وبكل ما ذكرنا من قولهم نقول، واليه نذهب .» ” اہل سنت کے جو اقوال ہم نے ذکر کیے ہیں، ہم بھی انہی کے مطابق کہتے ہیں اور یہی ہمارا مذہب ہیں۔“ [مقالات الاسلاميّين واختلاف المصلين: 1/ 324] ◈ امام، ابومظفر، منصور بن محمد، سمعانی رحمه الله (426-489ھ) فرماتے ہیں: «وقال عليه الصلاة والسلام: رايت المسيح ابن مريم يطوف بالبيت .» [صحيح بخاري: 3440، صحيح مسلم: 169] «فدل على ان الصحيح انه فى الاحياء» ” نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے (خواب میں) مسیح ابن مریم کو بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا ہے۔“ [صحيح بخاري: 3440، صحيح مسلم: 169] اس سے معلوم ہوا کہ صحیح بات یہی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔“ [تفسير السمعاني: 325/1] ◈ شارح صحیح بخاری، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (773۔ 852ھ) فرماتے ہیں: «ان عيسي قد رفع، وهو حي على الصحيح» ” سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو اٹھا لیا گیا تھا اور صحیح قول کے مطابق وہ زندہ ہیں۔“ [فتح الباري شرح صحيح البخاري: 375/6] ◈ شارح صحیح بخاری، علامہ، محمود بن احمد، عینی حنفی (762۔ 855ھ) لکھتے ہیں: «ولا شك ان عيسي فى السماء، وهو حي، ويفعل الله فى خلقه ما يشاء .» ”اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ عیسٰی علیہ السلام آسمان میں ہیں اور زندہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہے کرتا ہے۔“ [عمدة القاري: 24/ 160] ◈ حافظ، ابوفدا، اسماعیل بن عمر، ابن کثیر رحمہ اللہ (700۔ 774ھ) فرماتے ہیں: «وهذا هو المقصود من السياق الإخبار بحياته الآن فى السماء، وليس الأمر كما يزعمه أهل الكتاب الجهلة أنهم صلبوه، بل رفعه الله إليه، ثم ينزل من السماء قبل يوم القيامة، كما دلت عليه الاحاديث المتواترة .» ” حدیث کے سیاق سے یہ خبر دینا مقصود ہے کہ اب عیسیٰ علیہ السلام آسمان میں زندہ ہیں۔ جاہل اہل کتاب جو دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو سولی دے دی تھی، تو ایسا بالکل نہیں ہوا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اوپر اٹھا لیا تھا۔ قیامت سے پہلے آپ آسمان سے تریں گے، جیسا کہ متواتر احادیث بتاتی ہیں۔“ [البداية والنهاية: 19/ 218، طبعة دار هجر] ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 72، حدیث\صفحہ نمبر: 22