You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ، فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: بِاللَّاتِ، فَلْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: He who takes an oath in the course of which he says: By Lat (and al-'Uzza), he should say: There is no god but Allah; and that if anyone says to his friend: Come and I will gamble with you, he should pay sadaqa.
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے حمید بن عبدالرحمان بن عوف نے بتایا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جس نے حلف اٹھایا اور اپنے حلف میں کہا: لات کی قسم! تو وہ لا الہ الا اللہ کہے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا: آؤ، جوا کھیلیں تو وہ صدقہ کرے
الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6301 ´ آدمی جس کام میں مصروف ہو کر اللہ کی عبادت سے غافل ہو جائے وہ «لهو» میں داخل اور باطل ہے` «. . . أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ، فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فَلْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ . . .» ”. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں سے جس نے قسم کھائی اور کہا کہ لات و عزیٰ کی قسم، تو پھر وہ «لا إله إلا الله» کہے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ کر دینا چاہئے۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ: 6301] صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6301 کا باب: «بَابُ كُلُّ لَهْوٍ بَاطِلٌ إِذَا شَغَلَهُ عَنْ طَاعَةِ اللَّهِ:» باب اور حدیث میں مناسبت: امام بخاری رحمہ اللہ نے جو باب قائم فرمایا ہے اس کا حدیث کے ساتھ مناسبت ہونا مشکل ہے اور کتاب سے بھی، کتاب سے مشکل اس لیے ہے کہ لہو میں مشغول رہنا استئذان سے تعلق نہیں رکھتا اور حدیث سے مناسبت مشکل ہوں ہے کہ لات اور عزی کی قسم کھانا کس طرح سے باب سے مطابقت رکھتا ہے؟ جبکہ باب میں لات اور عزی کا کوئی ذکر نہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ ترجمۃ الباب میں جو الفاظ ہیں، یہ الفاظ ایک مرفوع حدیث میں وارد ہوئے ہیں، جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب میں شامل فرمایا، مکمل حدیث اس لیے ذکر نہیں فرمائی کہ وہ آپ کی شرط پر نہ تھی، وہ حدیث درج ذیل ہے: «عن عقبة بن عامر رضى الله عنه رفعه: كل ما يلهو به المرء المسلم باطل إلا رميه بقوسه وتأديبه فرسه و ملاعبته أهله.» (3) ”یعنی ہر وہ چیز جو مسلمان کو غافل کر دے باطل ہے سوائے تیر اندازی، اپنے گھوڑے کی دیکھ بھال اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی کرنا۔“ ترجمۃ الباب سے مناسبت کن نکات کے ساتھ وابستہ ہے اور ترجمۃ الباب کا «كتاب الاستئذان» سے کیا تعلق ہے اس مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علامہ کرمانی رحمہ اللہ نے فرمایا: «وجه تعلق هذا الحديث بالترجمة، و الترجمة بالاستئذان أن الداعي إلى القمار لا ينبغي أن يؤذن له فى دخول المنزل، ثم لكونه يتضمن اجتماع الناس، و مناسبة بقية حديث الباب للترجمة أن الحلف باللات لهو يشغل عن الحق بالخلق فهو باطل.» (1) ”یعنی ترجمۃ الباب کا تعلق حدیث کے ساتھ یوں ہے کہ لات (اور منات وغیرہ کی) قسم کھانا بھی لہو الحدیث میں داخل ہے جو حرام ہے، اور باب سے کتاب کا تعلق اس طرح سے ہے کہ جو جوا کھیلنے کے لیے بلائے تو اسے گھر میں آنے کی اجازت نہ دی جائے، (کیوں کہ یہ برائی کے کام میں ساتھ دینا ہوا جو لہو میں ہے اور حرام ہے)۔“ پس یہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت ہوگی۔ عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 206