You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ: عَجِلَ شَيْخٌ فَلَطَمَ خَادِمًا لَهُ، فَقَالَ لَهُ سُوَيْدُ بْنُ مُقَرِّنٍ: عَجَزَ عَلَيْكَ إِلَّا حُرُّ وَجْهِهَا، «لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مِنْ بَنِي مُقَرِّنٍ مَا لَنَا خَادِمٌ إِلَّا وَاحِدَةٌ، لَطَمَهَا أَصْغَرُنَا، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُعْتِقَهَا
Hilal b. Yasaf reported that a person got angry and slapped his slave-girl. Thereupon Suwaid b. Muqarrin said to him: You could find no other part (to slap) but the prominent part of her face. See I was one of the seven sons of Muqarrin, and we had but only one slave-girl. The youngest of us slapped her, and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded us to set her free. 2097
ابن ادریس نے ہمیں حصین سے حدیث بیان کی، انہوں نے ہلال بن یساف سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک بوڑھے نے جلدی کی اور اپنے خادم کو طمانچہ دے مارا، تو حضرت سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تمہیں اس کے شریف چہرے کے سوا اور کوئی جگہ نہ ملی؟ میں نے اپنے آپ کو مقرن کے بیٹوں میں سے ساتواں بیٹا پایا، ہمارے پاس صرف ایک خادمہ تھی، ہم میں سے سب سے چھوٹے نے اسے طمانچہ مارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کو آزاد کر دینے کا حکم دیا
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5166 ´غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان۔` ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ ہم سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے گھر اترے، ہمارے ساتھ ایک تیز مزاج بوڑھا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ایک لونڈی تھی، اس نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا تو میں نے سوید کو جتنا سخت غصہ ہوتے ہوئے دیکھا اتنا کبھی نہیں دیکھا تھا، انہوں نے کہا: تیرے پاس اسے آزاد کر دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں، تو نے ہمیں دیکھا ہے کہ ہم مقرن کے سات بیٹوں میں سے ساتویں ہیں، ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، سب سے چھوٹے بھائی نے (ایک بار) اس کے منہ پر طمانچہ مار دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے آزاد کر دینے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5166] فوائد ومسائل: چہرے پرمارنا سخت منع ہے۔ اور رسول اللہﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔ (إذا قَاتَلَ أحدُكُم أخاه فليجتنبِ الوجهَ) (صحيح مسلم، البر والصلة، حديث: 2612) جب تم سے کسی کی اپنے (مسلمان) بھائی کے ساتھ لڑائی ہوجائے تو چاہیے کہ اس کے چہرے (پرمارنے) سے بچے۔ حتیٰ کہ حیوان کے چہرے پر بھی نہین مارنا چاہیے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5166