You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: مَرَرْنَا بِأَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهُ، فَقُلْنَا: يَا أَبَا ذَرٍّ لَوْ جَمَعْتَ بَيْنَهُمَا كَانَتْ حُلَّةً، فَقَالَ: إِنَّهُ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ إِخْوَانِي كَلَامٌ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ، فَشَكَانِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَنْ سَبَّ الرِّجَالَ سَبُّوا أَبَاهُ وَأُمَّهُ، قَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، هُمْ إِخْوَانُكُمْ، جَعَلَهُمُ اللهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَأَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ، وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ
Al-Ma'rur b. Suwaid said: We went to Abu Dharr (Ghifari) in Rabadha and he had a mantle over him, and his slave had one like it. We said: Abu Dharr, had you joined them together, it would have been a complete garment. Thereupon he said: There was an altercation between me and one of the persons among my brothers. His mother was a non-Arab. I reproached him for his mother. He complained against me to Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ). As I met Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) he said: Abu Dharr, you are a person who still has (in him the remnants) of the days (of Ignorance). Thereupon I said: Allah's Messenger, he who abuses (other) persons, they abuse (in return) his father and mother. He (the Holy Prophet) said: Abu Dharr, you are a person who still has (the remnants) of Ignorance in him They (your servants and slaves) are your brothers. Allah has put them in your care, so feed them with what you eat, clothe them with what you wear. and do not burden them beyond their capacities; but if you burden them (with an unbearable burden), then help them (by sharing their extra burden).
وکیع نے کہا: ہمیں اعمش نے معرور بن سوید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم زَبذہ (کے مقام) میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے ہاں سے گزرے، ان (کے جسم) پر ایک چادر تھی اور ان کے غلام (کے جسم) پر بھی ویسی ہی چادر تھی۔ تو ہم نے کہا: ابوذر! اگر آپ ان دونوں (چادروں) کو اکٹھا کر لیتے تو یہ ایک حلہ بن جاتا۔ انہوں نے کہا: میرے اور میرے کسی (مسلمان) بھائی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، اس کی ماں عجمی تھی، میں نے اسے اس کی ماں کے حوالے سے عار دلائی تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میری شکایت کر دی، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ نے فرمایا: ابوذر! تم ایسے آدمی ہو کہ تم میں جاہلیت (کی عادت موجود) ہے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! جو دوسروں کو برا بھلا کہتا ہے وہ اس کے ماں اور باپ کو برا بھلا کہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ابوذر! تم ایسے آدمی ہو جس میں جاہلیت ہے، وہ (چاہے کنیز زادے ہوں یا غلام یا غلام زادے) تمہارے بھائی ہیں، اللہ نے انہیں تمہارے ماتحت کیا ہے، تم انہیں وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو خود پہنتے ہو اور ان پر ایسے کام کی ذمہ داری نہ ڈالو جو ان کے بس سے باہر ہو، اگر ان پر (مشکل کام کی) ذمہ داری ڈالو تو ان کی اعانت کرو
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 31 ´معصیت بڑی ہو یا چھوٹی محض اس کے ارتکاب سے مسلمان کافر نہیں ہوتا` «. . . قَالَ: لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلَامِهِ حُلَّةٌ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلًا فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا ذَرٍّ،" أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ، إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ . . .» ”. . . میں ابوذر سے ربذہ میں ملا وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھا۔ میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگے کہ میں نے ایک شخص یعنی غلام کو برا بھلا کہا تھا اور اس کی ماں کی غیرت دلائی (یعنی گالی دی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معلوم کر کے مجھ سے فرمایا اے ابوذر! تو نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی، بیشک تجھ میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 31] تشریح: حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ قدیم الاسلام ہیں بہت ہی بڑے زاہد عابد تھے۔ ربذہ مدینہ سے تین منازل کے فاصلہ پر ایک مقام ہے، وہاں ان کا قیام تھا۔ بخاری شریف میں ان سے چودہ احادیث مروی ہیں۔ جس شخص کو انہوں نے عار دلائی تھی وہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے اور ان کو انہوں نے ان کی والدہ کے سیاہ فام ہونے کا طعنہ دیا تھا۔ جس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوذر ابھی تم میں جاہلیت کا فخر باقی رہ گیا۔ یہ سن کر حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ اپنے رخسار کے بل خاک پر لیٹ گئے۔ اور کہنے لگے کہ جب تک بلال میرے رخسار پر اپنا قدم نہ رکھیں گے۔ مٹی سے نہ اٹھوں گا۔ «حله» دو چادروں کو کہتے ہیں۔ جو ایک تہمد کی جگہ اور دوسری بالائی حصہ جسم پر استعمال ہو۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہ فرمائی لیکن ایمان سے خارج نہیں بتلایا۔ ثابت ہوا کہ معصیت بڑی ہو یا چھوٹی محض اس کے ارتکاب سے مسلمان کافر نہیں ہوتا۔ پس معتزلہ و خوارج کا مذہب باطل ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص معصیت کا ارتکاب کرے اور اسے حلال جان کر کرے تو اس کے کفر میں کوئی شک بھی نہیں ہے کیونکہ حدود الٰہی کا توڑنا ہے، جس کے لیے ارشاد باری ہے: «وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّـهِ فَأُولَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ» [البقرة: 229] ”جو شخص حدود الٰہی کو توڑے وہ لوگ یقیناً ظالم ہیں۔“ شیطان کو اس ذیل میں مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ جس نے اللہ کی نافرمانی کی اور اس پر ضد اور ہٹ دھرمی کرنے لگا اللہ نے اسی کی وجہ سے اسے مردود و مطرود قرار دیا۔ پس گنہگاروں کے بارے میں اس فرق کا ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 31