You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، «أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْيَهُودِ قَتَلَ جَارِيَةً مِنَ الْأَنْصَارِ عَلَى حُلِيٍّ لَهَا، ثُمَّ أَلْقَاهَا فِي الْقَلِيبِ، وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ، فَأُخِذَ، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ، فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ
Anas reported that a Jew killed a girl of the Ansar for her ornaments and then threw her in a well and smashed her head with a stone. He was caught and brought to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and he commanded that he should be stoned to death. So he was stoned until he died.
عبدالرزاق نے کہا: ہمیں معمر نے ایوب سے خبر دی، انہوں نے ابوقلابہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یہود کے ایک آدمی نے انصار کی ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر قتل کر دیا، پھر اسے کنویں میں پھینک دیا، اس نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا، اسے پکڑ لیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اسے مر جانے تک پتھر مارنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے پتھر مارے گئے حتی کہ وہ مر گیا
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2666 ´قاتل سے قصاص اسی طرح لیا جائے گا جس طرح اس نے قتل کیا ہے۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر مار ڈالا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکی سے (اس کی موت سے پہلے) پوچھا: کیا تجھے فلاں نے مارا ہے؟ لڑکی نے سر کے اشارہ سے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے کے متعلق پوچھا: (کیا فلاں نے مارا ہے؟) دوبارہ بھی اس نے سر کے اشارے سے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے کے متعلق پوچھا: تو اس نے سر کے اشارے سے کہا: ہاں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی کو دو پتھروں کے درمیان رکھ کر قتل کر دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2666] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) پتھروں کے درمیان قتل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا سرپتھر پر رکھ کر اوپر سے دوسرا پتھر مارا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوتے ہوئے فوت ہوگئی۔ (2) گواہی کےمعاملے میں واضح اشارہ کلام کے حکم میں ہے۔ نماز میں اس قسم کا اشارہ کلام کے حکم میں نہیں۔ (صحیح البخاري، الکسوف، باب صلاۃ النساء مع الرجال فی الکسوف، حدیث: 1053) (3) سزائے موت اسی طرح دی جائے جس طرح قاتل نے قتل کیا ہو۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2666