You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنَّ امْرَأَةً قَتَلَتْ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ، فَأُتِيَ فِيهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى عَلَى عَاقِلَتِهَا بِالدِّيَةِ، وَكَانَتْ حَامِلًا، فَقَضَى فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ، فَقَالَ بَعْضُ عَصَبَتِهَا: أَنَدِي مَنْ لَا طَعِمَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ، وَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، قَالَ، فَقَالَ: «سَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ
Al-Mughira b. Shu'ba reported: A woman killed her fellow-wife with a tent-pole. Her case was brought to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and he gave judgment that blood-wit should be paid by the relatives (of the offender) on the father's side. And as she was pregnant, he decided regarding her unborn child that a male or a female slave of good quality be given. Some of her offender's) relatives said: Should we make compensation for one who never ate, nor drank, nor made any noise, who was like a nonentity? Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: He was talking rhymed phrases like the rhymed phrases of desert Arabs.
مفضل نے منصور سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے عبید بن نضیلہ سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک عورت نے اپنی سوتن کو خیمے کی لکڑی سے قتل کر دیا، اس (معاملے) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے اس عورت کے عاقلہ پر دیت عائد ہونے کا فیصلہ فرمایا اور چونکہ وہ حاملہ (بھی) تھی تو آپ نے پیٹ کے بچے کے بدلے میں ایک غلام (بطور تاوان دیے جانے) کا فیصلہ کیا، اس پر اس کے عصبہ (جدی مرد رشتہ داروں) میں سے کسی نے کہا: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا، نہ چلایا، اس طرح کا (خون) تو رائیگاں ہوتا ہے، کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بدوؤں کی سجع جیسی سجع ہے؟
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2633 ´دیت عاقلہ (قاتل اور اس کے خاندان والوں) پر ہے ورنہ بیت المال سے دی جائے گی۔` مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: ”دیت عاقلہ (قاتل اور اس کے خاندان والوں) کے ذمہ ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2633] اردو حاشہ: 1۔ عاقلہ سے مراد رشتے دار ہیں جو باپ کی طرف سے ہوتے ہیں، یعنی دوھیالی رشتے دار۔ 2۔ عاقلہ میں پہلے بھائی اور بھتیجے وغیرہ آتے ہیں، پھر چچازاد بھائیوں کی اولاد، یعنی ایک دادے کے پوتے، پھر دادے کے بھائیوں کی اولاد وغیرہ۔ 3۔ دیت کو عاقلہ کے ذمے کرنے میں یہ حکمت ہے کہ وہ مل جل کر دیت ادا کرسکتے ہیں، کسی ایک یا چند افراد پر ناقابل برداشت بوجھ نہیں پڑتا۔ 4۔ دیت کو برادری سے وصول کرنے میں یہ بھی حکمت ہے کہ لڑائی جھگڑے میں یہ لوگ عموماً ساتھ دیتے ہیں۔ اور کوئی شخص اگر قتل کرتا ہے اسے یہ خیال ہوتا ہے کہ میری مدد کرنے کے لیے میری برادری موجو د ہے۔ جب ان پر دیت کی ذمے برادری آئے گی تو وہ مجرم کو جرم کے ارتکاب سے روکنے کی کوشش کریں گے، اس کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2633