You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، فَكَانَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ، قَرَأْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا وَعَقَلْنَاهَا، فَرَجَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ، فَأَخْشَى إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ: مَا نَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللهُ، وَإِنَّ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أَحْصَنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ، إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ، أَوْ كَانَ الْحَبَلُ، أَوِ الِاعْتِرَافُ
Abdullah b. 'Abbas reported that 'Umar b. Khattab sat on the pulpit of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: Verily Allah sent Muhammad ( صلی اللہ علیہ وسلم ) with truth and He sent down the Book upon him, and the verse of stoning was included in what was sent down to him. We recited it, retained it in our memory and understood it. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) awarded the punishment of stoning to death (to the married adulterer and adulteress) and, after him, we also awarded the punishment of stoning, I am afraid that with the lapse of time, the people (may forget it) and may say: We do not find the punishment of stoning in the Book of Allah, and thus go astray by abandoning this duty prescribed by Allah. Stoning is a duty laid down in Allah's Book for married men and women who commit adultery when proof is established, or it there is pregnancy, or a confession.
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر تشریف فرما تھے: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا اور آپ پر کتاب نازل فرمائی، اللہ نے آپ پر جو نازل کیا اس میں رجم کی آیت بھی تھی، ہم نے اسے پڑھا، یاد کیا اور سمجھا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کی سزا دی اور آپ نے بعد ہم نے بھی رجم کی سزا دی، مجھے ڈر ہے کہ لوگوں پر ایک لمبا زمانہ گزر جائے گا تو کوئی کہنے والا کہے گا: ہم اللہ کی کتاب میں رجم (کا حکم) نہیں پاتے، تو وہ لوگ ایسے فرض کو چھوڑنے سے گمراہ ہو جائیں گے جسے اللہ نے نازل کیا ہے اور بلاشبہ اللہ کی کتاب میں رجم (کا حکم) عورتوں اور مردوں میں سے ہر ایک پرجس نے زنا کیا، جب وہ شادی شدہ ہو، برحق ہے۔ (یہ سزا اس وقت دی جائے گی،) جب شہادت قائم ہو جائے یا حمل ٹھہر جائے یا (زانی کی طرف سے) اعتراف ہو
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1038 ´زانی کی حد کا بیان` سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے خطاب فرمایا اور کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے حق و صداقت دے کر مبعوث فرمایا اور ان پر کتاب نازل فرمائی۔ جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا اس میں رجم کی آیت بھی نازل فرمائی تھی۔ ہم نے خود اسے پڑھا ہے اور اسے یاد بھی رکھا ہے اور اسے خوب سمجھا اور دل و دماغ میں محفوظ بھی رکھا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہم نے بھی رجم کیا۔ مجھے اندیشہ ہے کہ کچھ زمانہ گزرنے کے بعد کہنے والے کہیں گے کہ کتاب اللہ میں ہم رجم کی سزا کا ذکر نہیں پاتے۔ اس طرح وہ ایسے فرض کے تارک ہو کر جسے اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا تھا، گمراہ ہو جائیں گے۔ حالانکہ رجم کی سزا کتاب میں حق ہے اس شخص کیلئے جس نے زنا کیا ہو۔ اس حالت میں جبکہ وہ شادی شدہ ہو، وہ خواہ مرد ہوں یا عورتیں جبکہ دلیل قائم ہو جائے یا حمل ہو یا خود اقرار کرے۔ (بخاری)۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1038» تخریج: «أخرجه البخاري، الحدود، باب رجم الحبلٰي في الزني إذا أحصنت، حديث: 6830، ومسلم، الحدود، باب رجم الثيب في الزني، حديث:1691.» تشریح: 1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ زنا کا ثبوت تین طرح سے ہو سکتا ہے: ٭ چار عاقل بالغ مسلمان مردوں کی شہادتیں ہوں تو جرم زنا ثابت ہوگا۔ ٭ یا زانی خود اقراری ہو کہ اس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے۔ ٭ یا عورت حاملہ ہو۔ 2.اگر یہ صورت پیش آجائے کہ ایک عورت شادی شدہ بھی نہیں اور لونڈی بھی نہیں مگر حاملہ ہے تو اس صورت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے علاوہ امام مالک رحمہ اللہ اور ان کے شاگرد کہتے ہیں کہ اس پر حد زنا نافذ ہوگی‘ مگر امام شافعی رحمہ اللہ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک محض حمل سے حد جاری نہیں کی جائے گی۔ امام مالک رحمہ اللہ کا استدلال یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے منبر پر کھڑے ہو کر یہ خطاب فرمایا جس میں حد زنا کے جاری ہونے کے لیے گواہی اور زانی کے اقرار کے ساتھ ساتھ عورت کے حمل کو بھی معتبر دلیل قرار دیا اور مجلس میں موجود صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے تردید نہیں کی تو گویا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ بات بمنزلہ اجماع کے ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1038