You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَنَادَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَتَنَحَّى تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَقَالَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى ثَنَى ذَلِكَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَبِكَ جُنُونٌ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَهَلْ أَحْصَنْتَ؟» قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ»، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ، فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ، فَرَجَمْنَاهُ
Abu Huraira reported that a person from amongst the Muslims came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) while he was in the mosque. He called him saying: Allah's Messenger. I have committed adultery. He (the Holy Prophet) turned away from him, He (again) came round facing him and said to him: Allah's Messenger, I have committed adultery. He (the Holy Prophet) turned away until he did that four times, and as he testified four times against his own self, Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) called him and said: Are you mad? He said: No. He (again) said: Are you married? He said: Yes. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Take him and stone him. Ibn Shihab (one of the narrators) said: One who had heard Jabir b. 'Abdullah saying this informed me thus: I was one of those who stoned him. We stoned him at the place of prayer (either that of 'Id or a funeral). When the stones hurt him, he ran away. We caught him in the Harra and stoned him (to death).
عقیل (بن خالد اموی) نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان بن عوف اور سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: مسلمانوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ مسجد میں تشریف فرما تھے، اس نے آپ کو آواز دی اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا، وہ گھوم کر ایک طرف سے آپ کے سامنے آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ نے (پھر) اس سے منہ پھر لیا حتی کہ اس نے آپ کے سامنے یہی کلمات چار مرتبہ دہرائے۔ جب اس نے اپنے خلاف چار گواہیاں دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور پوچھا: کیا تمہیں جنون ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: کیا تم نے شادی کی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے جاؤ اور رجم کرو۔ابن شہاب نے کہا: مجھے اس آدمی نے بتایا جس نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی تھی، وہ کہہ رہے تھے: میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اسے رجم کیا، ہم نے اسے جنازہ گاہ میں رجم کیا تھا، جب پتھروں نے اس کی برداشت ختم کر دی تو وہ بھاگ نکلا، ہم نے اسے سیاہ پتھروں والی زمین میں جا لیا اور رجم کر دیا
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1036 ´زانی کی حد کا بیان` سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے۔ بلند آواز سے کہنے لگا اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا۔ وہ دوسری طرف سے گھوم کر پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا رخ انور پھیر لیا۔ اس طرح اس شخص نے چار مرتبہ بار سامنے آ کر اقرار کیا۔ اس طرح جب اس نے اپنے آپ پرچار مرتبہ گواہیاں دے دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پاس بلایا اور پوچھا ” کیا تو پاگل ہے؟“ وہ بولا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ” کیا تو شادی شدہ ہے؟“ اس نے کہا، ہاں! (میں شادی شدہ ہوں) تو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اسے لے جاؤ اور سنگسار کر دو۔“ (بخاری و مسلم)۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1036» تخریج: «أخرجه البخاري، الطلاق، باب الطلاق في الإغلاق...، حديث:5271، 6825، ومسلم، الحدود، باب من اعترف علي نفسه بالزني، حديث:1691.» تشریح: 1. اس حدیث سے بہت سے مسائل اخذ ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ شادی شدہ شخص کو بدکاری کرنے کے جرم میں رجم کی سزا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے سنائی ہے۔ 2.احادیث میں یہ تفصیل بھی موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنائی ہوئی سزائے رجم پر عمل کرتے ہوئے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے رجم کر کے اس شخص کو مار ڈالا تھا۔ دیکھیے: (صحیح البخاري‘ الطلاق‘ باب الطلاق…‘ حدیث: ۵۲۷۰) 3. اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ زانی کو رجم کی سزا دینے کے لیے چار گواہوں کی گواہی ضروری شرط نہیں ہے بلکہ اگر وہ شخص خود زنا کا اقرار کرے تو بھی اسے رجم کر دیا جائے گا‘ اور سزا پر عمل درآمد کرانا اسلامی حکومت ہی کی ذمہ داری ہے۔ 4. بعض حضرات نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ حد زنا کے نفاذ کے لیے جرم زنا کا چار مرتبہ اقرار کرنا شرط ہے‘ حالانکہ اس حدیث میں تو صرف اتنا ہے کہ اس نے چار مرتبہ اقرار جرم کیا تھا‘ یہ کہاں سے معلوم ہوا کہ چار مرتبہ اقرار جرم شرط ہے؟ بلکہ سیاق تو اس پر دلالت کرتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض صرف اس اقرار میں شبہ کی وجہ سے فرمایا تھا یا اس لیے فرمایا تھا کہ وہ پلٹ جائے اور جو معاملہ ابھی تک اللہ تعالیٰ کے اور اس کے درمیان ہے‘ اس سے توبہ کر لے ‘ اسی لیے اس کے چار مرتبہ اقرار کو کافی نہیں سمجھا بلکہ بعد ازاں اس کے سامنے چند سوالات بھی رکھے جن کا تعلق مختلف پہلوؤں سے تھا اور کئی شبہات نمایاں کیے اور اسے کئی کلمات کی تلقین کی جو اسے رجوع کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہو سکتے تھے‘ یا پھر یہ اقرار اس لیے تھا کہ اس کا معاملہ بالکل متحقق ہوجائے اور اس میں کسی قسم کا شک و شبہ باقی نہ رہے‘ لہٰذا اس حدیث سے اقرار جرم میں چار مرتبہ کو شرط قرار دینا محل نظر ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1036