You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّهُمَا قَالَا: إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ [ص:1325]، أَنْشُدُكَ اللهَ إِلَّا قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللهِ، فَقَالَ الْخَصْمُ الْآخَرُ: وَهُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ نَعَمْ، فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللهِ وَأْذَنْ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُلْ»، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا»، قَالَ: فَغَدَا عَلَيْهَا، فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَتْ
Abu Huraira and Zaid b Khalid al-Juhani reported that one of the desert tribes came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: Messenger of Allah, I beg of you in the name of Allah that you pronounce judgment about me according to the Book of Allah. The second claimant who was wiser than him said: Well, decide amongst us according to the Book of Allah, but permit me (to say something). Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon ham) said: Say. He said: My son was a servant in the house of this person and he committed adultery with his wife. I was informed that my son deserved stoning to death (as punishment for this offence). I gave one hundred goats and a slave girl as ransom for this. I asked the scholars (if this could serve as an expiation for this offence). They informed me that my son deserved one hundred lathes and exile for one year. and this woman deserved stoning (as she was married). Thereupon Allah's Messenger (may peace he upon him) said: By Him in Whose Hand is my life. I will decide between you according to the Book of Allah. The slave-girl and the goats should be given back, and your son is to be punished with one hundred lashes and exile for one year. And, O Unais (b. Zuhaq al-Aslami), go to this woman in the morning, and if she makes a confession, then stone her. He (the narrator) said: He went to her in the morning and she made a confession. And Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) made pronouncement about her and she was stoned to death.
لیث نے ابن شہاب سے، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان دونوں نے کہا: بادیہ نشینوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، آپ میرے لیے اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کریں۔ (اس کے) مخالف فریق نے کہا: اور وہ اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، جی ہاں، ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کی رو سے فیصلہ کیجیے اور مجھے (کچھ کہنے کی) اجازت دیجیے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو۔ اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے ہاں مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا اور مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے پر رجم (کی سزا) ہے، چنانچہ میں نے اس کی طرف سے ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی بطور فدیہ دی، اور اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ میرے بیٹے پر (تو) ایک سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور رجم اس کی عورت پر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا، لونڈی اور بکریاں تجھے واپس ملیں گی، تمہارے بیٹے پر ایک سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔ اُنیس! (انس بن ضحاک اسلمی رضی اللہ عنہ مراد ہیں۔ عورت انہی کے قبیلے سے تھی) اس (دوسرے آدمی) کی عورت کے ہاں جاؤ، اگر وہ اعتراف کرے تو اسے رجم کر دو۔کہا: وہ اس کے ہاں گئے تو اس نے اعتراف کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (کو رجم کرنے) کا حکم دیا، چنانچہ اسے رجم کر دیا گیا
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 20 ´حدیث بھی کتاب اللہ ہے` «. . . قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اما والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله. اما غنمك وجاريتك فرد إليك . . .» ”. . . رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس اﷲ کی قسم جس کی ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم دونوں کے درمیان کتاب اﷲ کے مطابق فیصلہ کروں گا، تیری بکریاں اور تیری لونڈی تو تجھے واپس ملے گی . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 20] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 6633, 6634، من حديث ما لك به ورواه مسلم 1697/25, 1698 من حديث الزهري به] تفقه: ➊ شادی شدہ زانی کی سزا رجم سنگسار کرنا ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ ح: 41، البخاري 6749، ومسلم 1457] ➋ رجم کا صریحاً ذکر قرآن مجید میں نہیں ہے البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد ”میں تم دونوں کے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا“ سے معلوم ہوا کہ حدیث بھی کتاب اللہ ہے لہٰذا رجم کا منکر گویا کتاب الله کا منکر ہے۔ ➌ تمام اختلافات کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق کرنا چاہئے۔ امام سفیان بن عینیہ مکی رحمہ الله فرماتے تھے: «إن رسول الله صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ هو الميزان الأكبر، فعليه تعرض الأشياء، على خلقه وسيرته وهديه فما وافقها فهو الحق وما خالفها فهو الباطل» ”بےشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میزان اکبر ہیں۔ پس ہر چیز کو آپ پر پیش کیا جائے گا۔ آپ کے اخلاق پر، آپ کی سیرت پر اور آپ کے طریقے پر، پس جو کچھ اس کے مطابق ہے تو وہی حق ہے اور جو کچھ اس کے خلاف ہے تو وہی باطل ہے۔“ [الجامع لاخلاق الراوي و آداب السامع للخطيب 79/1 ح 8 وسنده حسن] ➍ غیر شادی شدہ زانی کو کوڑے لگانے کے ساتھ ایک سال جلا وطنی کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ دونوں نے زنا کرنے والے (غیر شادی شدہ) کو کوڑے بھی لگائے اور جلا وطن بھی کیا۔ دیکھئے: [السنن الكبريٰ للبيهقي 223/8 وسنده صحيح، والجامع للترمذي 1438، وقال: ”غريب“ وسنده صحيح] سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایک (زانی) آدمی کو جلا وطن کیا۔ [سنن الكبريٰ للبيهقي 223/8 وسنده صحيح] سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «البكران يجلدان وينفيان و الثيبان يرجمان» ”غیر شادی شدہ زانیوں کو کوڑے لگائے جاتے ہیں اور جلا وطن کیا جاتا ہے اور شادی شدہ زانیوں کو سنگسار کیا جا تا ہے۔“ [اسنن الكبريٰ للبيهقي 223/8 وسنده صحيح] ➎ حافظ ابن عبد البر فرماتے تھے: «وأما أهل البدع فأكثرهم ينكر الرجم ويدفعه ولا يقول به فى شي من الزناة ثيباً ولا غير ثيب» ”اہل بدعت کی اکثریت رجم کا انکار کرتی ہے اور اسے تسلیم نہیں کرتی۔ یہ لوگ (اہل بدعت) ہر قسم کے زانیوں کے بارے میں سنگسار کے قائل نہیں ہیں چاہے وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ۔“ [التمهيد 83/9] ◄ معلوم ہوا کہ شادی شدہ زانی کے بارے میں رجم (سنگسار) کی سزا کا انکار بدعت ہے۔ ➏ بعض علماء فتنے کے خوف کی وجہ سے زنا کرنے والی عورت کو جلا وطن کرنے کے خلاف ہیں۔ دیکھئے: [التمهيد 883/9] ➐ اقامت حد کے لئے مرتکب زنا کا چار مرتبہ اعتراف ضروری نہیں بلکہ اس کا ایک دفعہ کا اقرار بھی کافی ہے۔ ➑ خبر واحد حجت ہے۔ ➒ قاضی کا فیصلہ احکام میں نافذ ہوتا ہے۔ ➓ کتاب و سنت کے خلاف ہر فیصلہ باطل اور مردود ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 54