You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ، وَأَبْصَرَتْ عَيْنَايَ، حِينَ تَكَلَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ»، قَالُوا: وَمَا جَائِزَتُهُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «يَوْمُهُ وَلَيْلَتُهُ. وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا كَانَ وَرَاءَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهِ» وَقَالَ: «مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ
This hadith has been narrated through another chain of transmitters with a slight variation of words.
لیث نے سعید بن ابی سعید سے، انہوں نے ابو شریح عدوی سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گفتگو کی، تو میرے دونوں کانوں نے سنا اور میری دونوں آنکھوں نے دیکھا، آپ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کو، جو پیش کرتا ہے، اس کو لائق عزت بنائے۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اس کو جو پیش کیا جائے، وہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کے ایک دن اور ایک رات کا اہتمام اور مہمان نوازی تین دن ہے، جو اس سے زائد ہے وہ اس پر صدقہ ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 460 ´مہمان اور میزبانی کے آداب` «. . . 416- وعن سعيد بن أبى سعيد المقبري عن أبى شريح الكعبي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته يوما وليلة، والضيافة ثلاثة أيام، فما كان بعد ذلك فهو صدقة، ولا يحل له أن يثوي عنده حتى يحرجه.“ . . .» ”. . . سیدنا ابوشریح الکعبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہئیے کہ اپنے مہمان کا اکرام (عزت) کرے۔ مہمان کی بہترین دعوت ایک دن اور رات ہے اور ضیافت تین دن ہے۔ اس کے بعد جو ہو وہ صدقہ ہے اور مہمان کے لئے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ میزبان کے پاس اتنا عرصہ ٹھہرا رہے کہ میزبان تنگ ہو جائے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 460] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 6135، من حديث مالك، ومسلم 48 بعد ح1762، من حديث سعيد المقبري به] تفقه: ➊ پڑوسی کی عزت وتکریم ضروری ہے۔ ➋ میزبان کے لئے مہمان کی احسن طریقے سے ضیافت تین دن تک ہے، اس کے بعد میزبان کو اختیار ہے۔ ➌ اکرامِ ضیف (مہمان کی میزبانی اور عزت و احترام) کے موضوع پر حافظ ابواسحاق ابراہیم بن اسحاق الحربی رحمہ اللہ (متوفی 285ھ) نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں وہ اپنی سند کے ساتھ ایک سو بتیس حدیثیں لائے ہیں۔ ➍ حافظ ابن عبدالبر نے اس حدیث میں «جائزته» کے لفظ سے یہ استدلال کیا ہے کہ مہمان کی میزبانی واجب نہیں ہے۔ دیکھئے [التمهيد 21/42] ● اس کے مقابلے میں حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لیلة الضیف حق علیٰ کل مسلم فمن أصبح بفنائه فھو علیه دین إن شاء اقتضی وإن شاء ترك۔» میزبانی کی رات ہر مسلمان پر حق ہے پھر جو اس کے صحن میں رات گزارے تو گھر والے پر قرض ہے چاہے وہ اسے ادا کرے یا چھوڑ دے۔ [سنن ابي داود: 3750 وسنده صحيح] یہی روایت [سنن ابن ماجه 3677 وسنده قوي] میں «ليلة الضيف واجبة۔» مہمانی کی رات واجب ہے، کے الفاظ کے ساتھ موجود ہے۔ ➎ کسی دوسرے کے ہاں اتنے لمبے عرصے تک بطور مہمان قیام کرنا جائز نہیں کہ میزبان بیزار ہو جائے۔ ➏ کتاب و سنت میں اعتدال اور میانہ روی کا درس ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 416