You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنِ الدُّعَاءِ قَبْلَ الْقِتَالِ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ: " إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، قَدْ أَغَارَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ، وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى سَبْيَهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ قَالَ يَحْيَى: أَحْسِبُهُ قَالَ جُوَيْرِيَةَ أَو قَالَ: الْبَتَّةَ۔ ۔۔۔۔۔۔ابْنَةَ الْحَارِثِ ، وَحَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، وَكَانَ فِي ذَاكَ الْجَيْشِ
Ibn 'Aun reported: I wrote to Nafi' inquiring from him whether it was necessary to extend (to the disbelievers) an invitation to accept (Islam) before meeting them in fight. He wrote (in reply) to me that it was necessary in the early days of Islam. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) made a raid upon Banu Mustaliq while they were unaware and their cattle were having a drink at the water. He killed those who fought and imprisoned others. On that very day, he captured Juwairiya bint al-Harith. Nafi' said that this tradition was related to him by Abdullah b. Umar who (himself) was among the raiding troops.
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا: سلیم بن اخضر نے ہمیں ابن عون سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے قتال سے پہلے (اسلام کی) دعوت دینے کے بارے میں پوچھنے کے لیے نافع کو خط لکھا۔ کہا: تو انہوں نے مجھے جواب لکھا: یہ شروع اسلام میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر حملہ کیا جبکہ وہ بے خبر تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہے تھے، آپ نے ان کے جنگجو افراد کو قتل کیا اور جنگ نہ کرنے کے قابل لوگوں کو قیدی بنایا اور آپ کو اس دن ۔ یحییٰ نے کہا: میرا خیال ہے، انہوں نے کہا: جویریہ ۔ یا قطیعت سے بنت حارث کہا۔ ملیں۔ مجھے یہ حدیث حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کی اور وہ اس لشکر میں موجود تھے
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1088 ´(جہاد کے متعلق احادیث)` سیدنا نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر شب خون مارا تو اس وقت یہ لوگ بےخبر و غافل تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لڑائی کرنے والوں کو قتل کیا اور ان کی اولاد کو قیدی بنا لیا۔ یہ مجھ سے عبداللہ بن عمر نے بیان کیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1088» تخریج: «أخرجه البخاري، العتق، باب من ملك من العرب رقيقا فوهب وباع...، حديث:2541، ومسلم، الجهاد والسير، باب جواز الإغارة علي الكفار...، حديث:1730.» تشریح: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع موصول ہوئی کہ یہ لوگ آپ سے جنگ کرنا چاہتے ہیں تو آپ نے انھیں راتوں رات جا لیا اور ایسا شب خون مارا کہ ان کے دس آدمی قتل کر دیے اور باقی سب مردوں اور عورتوں کو قید کر لیا‘ ان میں سے کوئی ایک بھی پیچھے نہ چھوڑا۔ اس لڑائی میں مسلمانوں کا صرف ایک آدمی شہید ہوا۔ اسی معرکہ میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا قید ہوئیں۔ یہ دراصل حضرت ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی تھیں۔ حضرت ثابت رضی اللہ عنہ نے ان سے مکاتبت کر لی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جویریہ کی مکاتبت خود ادا فرما کر ان سے شادی کر لی۔ جب لوگوں نے سنا کہ آپ نے جویریہ کو اپنے حرم میں داخل فرما لیا ہے تو لوگوں نے ان کے قیدیوں کو آزاد کر دیا۔ ان کی شادی کی وجہ سے ان کے اہل خانہ کے سو افراد آزاد ہوئے کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرال بن گئے تھے۔ چنانچہ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا اپنی قوم کے لیے بہت بابرکت ثابت ہوئیں۔ یہی وہ غزوہ ہے جس میں واقعۂ افک رونما ہوا۔ اس واقعے کی کچھ تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1088