You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، كِلَاهُمَا عَنِ الْمُقْرِئِ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي سَالِمٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنِّي أَرَاكَ ضَعِيفًا، وَإِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي، لَا تَأَمَّرَنَّ عَلَى اثْنَيْنِ، وَلَا تَوَلَّيَنَّ مَالَ يَتِيمٍ
It has been reported on the authority of Abu Dharr that the Messenger of of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Abu Dharr, I find that thou art weak and I like for thee what I like for myself. Do not rule over (even) two persons and do not manage the property of an orphan.
ابو سالم جیشانی نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! میں دیکھتا ہوں کہ تم کمزور ہو اور میں تمہارے لیے وہی چیز پسند کرتا ہوں جسے اپنے لیے پسند کرتا ہوں، تم کبھی دو آدمیوں پر امیر نہ بننا اور نہ یتیم کے مال کے متولی بننا
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2868 ´وصی بننا اور ذمہ داری قبول کرنا کیسا ہے؟` ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے ابوذر! میں تمہیں ضعیف دیکھتا ہوں اور میں تمہارے لیے وہی پسند کرتا ہوں جو میں اپنے لیے پسند کرتا ہوں، تو تم دو آدمیوں پر بھی حاکم نہ ہونا، اور نہ یتیم کے مال کا ولی بننا ۱؎۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کی روایت کرنے میں اہل مصر منفرد ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2868] فوائد ومسائل: بلاشبہ کسی قوم کا ولی قاضی اور سربراہ بننا اور ایسے ہی یتیم کا سرپرست اور ذمہ دار ہونا لوگوں کے ہاں اور پھر اللہ کے ہاں بھی سخت باز پرس کا مقام ہے۔ جو شخص ان ذمہ داریوں کو اٹھائے تو چاہیے کہ لوگوں کا اور اللہ کا حق ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرے۔ اور جو اپنے آپ کو کمزور پائے تو وہ ابتدائی طور پر ہی ایسی ذمہ داری سے معذرت کرلے تاکہ دنیا اورآخرت میں رسوائی نہ ہو۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2868