You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنْ مُعَاذٍ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي غَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّهُ يُسْتَعْمَلُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ، فَتَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ، فَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ بَرِئَ، وَمَنْ أَنْكَرَ فَقَدْ سَلِمَ، وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلَا نُقَاتِلُهُمْ؟ قَالَ: «لَا، مَا صَلَّوْا»، أَيْ مَنْ كَرِهَ بِقَلْبِهِ وَأَنْكَرَ بِقَلْبِهِ
It has been narrated (through a different chain of tmnamitters) on the authority of Umm Salama (wife of the Holy Prophet) that he said: Amirs will be appointed over you, and you will find them doing good as well as bad deeds. One who hates their bad deeds is absolved from blame. One who disapproves of their bad deeds is (also) safe (so far as Divine wrath is concerned). But one who approves of their bad deeds and imitates them (is doomed). People asked: Messenger of Allah, shouldn't we fight against them? He replied: No, as long as they say their prayer. ( Hating and disapproving refers to liking and disliking from the heart.)
ہشام دستوائی نے قتادہ سے روایت کی، کہا: ہمیں حسن نے ضبہ بن محصب عنزی سے حدیث بیان کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: تم پر ایسے امیر لگائے جائیں گے جن میں تم اچھائیاں بھی دیکھو گے اور برائیاں بھی، جس نے (برے کاموں کو) ناپسند کیا، وہ بری ہو گیا، جس نے انکار کیا وہ بچ گیا، مگر جس نے پسند کیا اور پیچھے لگا (وہ بری ہوا نہ بچ سکا۔) صحابہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! کیا ہم ان سے لڑائی نہ کریں، آپ نے فرمایا: نہیں، جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد تھا جس نے دل سے ناپسند کیا اور دل سے برا جانا
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2265 ´حکمراں جب تک نماز کی پابندی کرے اس کی اطاعت کا بیان۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب تمہارے اوپر ایسے حکمراں ہوں گے جن کے بعض کاموں کو تم اچھا جانو گے اور بعض کاموں کو برا جانو گے، پس جو شخص ان کے برے اعمال پر نکیر کرے وہ مداہنت اور نفاق سے بری رہا اور جس نے دل سے برا جانا تو وہ محفوظ رہا، لیکن جو ان سے راضی ہو اور ان کی اتباع کرے (وہ ہلاک ہو گیا)“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ان سے لڑائی نہ کریں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2265] اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: منکر کا انکار اگر زبان سے ہے تو ایسا شخص نفاق سے بری ہے، اور دل سے ناپسند کرنے والا اس منکر کے شر اور وبال سے محفوظ رہے گا، لیکن جو پسند کرے اور اس سے راضی ہو تو وہ منکر کرنے والوں کے ساتھ ہے، یعنی جس سزاکے وہ مستحق ہوں گے اس سزا کا یہ بھی مستحق ہوگا، منکر انجام دینے والے بادشاہوں سے اگر وہ نماز کے پابند ہوں، قتال کرنے سے اس لیے منع کیاگیا تاکہ فتنہ سے محفوظ رہ سکیں، اور امت اختلاف و انتشار کا شکار نہ ہو، جب کہ نماز کی پابندی نہ کرنے والا تو کافر ہے، اس لیے اس سے قتال جائز ہے۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2265