You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَالْإِيمَانَ بِاللهِ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللهِ، تُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ، إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ»، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ قُلْتَ؟» قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللهِ أَتُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ، وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، إِلَّا الدَّيْنَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَالَ لِي ذَلِكَ»،
It has been narrated on the authority of Abu Qatada that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) stood up among them (his Companions) to deliver his sermon in which he told them that Jihad in the way of Allah and belief in Allah (with all His Attributes) are the most meritorious of acts. A man stood up and said: Messenger of Allah, do you think that if I am killed in the way of Allah, my sins will be blotted out from me? The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Yes, in case you are killed in the way of Allah and you were patient and sincere and you always fought facing the enemy, never turming your back upon him. Then he added: What have you said (now)? (Wishing to have further assurance from him for his satisfaction), he asked (again): Do you think if I am killed in the way of Allah, all my sins will be obliterated from me? The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Yes, it you were patient and sincere and always fought facing the enemy and never turning your back upon him, (all your lapses would be forgiven) except debt. Gabriel has told me this.
لیث نے سعید بن ابی سعید (مقبری) سے، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے انہیں (ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کو) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام میں (خطبہ دینے کے لئے) کھڑے ہوئے اور انہیں بتایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا (باقی) تمام اعمال سے افضل ہے۔ ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! آپ کیا فرماتے ہیں؟ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں تو کیا اس سے میرے گناہ مجھ سے دور ہٹا دئیے جائیں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ہاں، اگر تم اللہ کی راہ میں اس حالت میں شہید کر دیے جاؤ کہ تم صبر کرنے والے (ڈٹے ہوئے) ہو، صرف اللہ کی رضا چاہتے ہو، آگے بڑح رہے ہو، پیٹھ پھیر کر نہ بھاگ رہے ہو۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کس طرح کہا تھا؟ اس نے عرض کی (میں نے اس طرح کہا تھا) : آپ کیا فرماتے ہیں؟ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کیا جاؤں تو کیا میرے گناہ مجھ سے دور ہٹا دئیے جائیں گے۔ آپ نے فرمایا: ہاں، اگر تم اس حالت میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیے جاؤ کہ صبر کرنے والے (ڈٹے ہوئے) ہو، صرف اللہ کی رضا چاہتے ہو، آگے بڑح رہے ہو، پیٹھ پھیر کر بھاگنے والے نہیں، (تو سارے گناہ مٹا دیے جائیں گے) سوائے قرض کے۔ جبریل علیہ السلام نے (ابھی آ کر) مجھ سے یہ کہا ہے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 525 ´قرض کی کسی صورت میں معافی نہیں ہے` «. . . 507- مالك عن يحيى بن سعيد عن سعيد بن أبى سعيد المقبري عن عبد الله بن أبى قتادة عن أبيه أنه قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، إن قتلت فى سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر، أيكفر الله عني خطاياي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”نعم فلما أدبر الرجل ناداه رسول الله صلى الله عليه وسلم أو أمر به فنودي له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”كيف قلت؟“ فأعاد عليه قوله، فقال له النبى صلى الله عليه وسلم: ”نعم إلا الدين، كذلك قال لي جبريل.“ . . .» ”. . . سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آ کر کہا: یا رسول اللہ! اگر میں اللہ کے راستے میں اس حالت میں قتل ہو جاؤں کہ میں صبر کرنے والا، نیت خالص والا، آگے بڑھ کر حملہ کرنے والا اور پیٹھ نہ پھیرنے والا ہوا، تو کیا اللہ میری خطائیں معاف فرما دے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“ پھر جب وہ آدمی پیٹھ پھیر کر واپس چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا یا بلانے کا حکم دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ”تو نے کیسے کہا تھا؟“ اس نے اپنی بات دوبارہ کہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”ہاں! سوائے قرض کے، اسی طرح مجھے جبریل نے کہا ہے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 525] تخریج الحدیث: [وأخرجه النسائي 34/6 ح 3158، من حديث ابن القاسم عن مالك به ورواه مسلم 1885/117، من حديث يحيي بن سعيد الانصاري به من رواية يحيي بن يحيي وجاء فى الأصل: ”بْنِ سَعِيْدِ“ وهو خطأ] تفقه: ➊ جبریل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کے علاوہ حدیث بھی بطور وحی لاتے تھے جیسا کہ اس حدیث میں «إلا الدَّين» سے واضح ہے لہذا حدیث بھی وحی ہے۔ ● سیدنا حسان بن عطیہ رحمہ اللہ (مشہور تا بعی) نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبریل علیہ السلام (ایسے) سنت لے کر نازل ہوتے جس طرح قرآن لے کر نازل ہوتے تھے اور آپ کو سنت اسی طرح سکھاتے جس طرح آپ کو قرآن سکھاتے تھے۔ [المراسل لا بي داود: 536 وسنده صحيح، السنة للمروزي ص 33 ح 102، وسنده صحيح] ➋ قرض کبھی معاف نہیں ہوتا إلا یہ کہ قرض خواہ خود معاف کردے۔ ➌ نیک اعمال سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ➍ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل کے بارے میں حافظ ابن عبد البر لکھتے ہیں: ۔ «وكلّ من الله إلا ماقام عليه الدليل فإنه لا ينطق عن الهوى صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ و شرف و كرم» . سب اللہ کی طرف سے ہے سوائے اس کے جس(کی تخصیص) پر دلیل قائم ہو کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی) خواہش سے نہیں بولتے، اللہ آپ کو شرف و کرم سے نوازے۔ [التمهيد 241/23] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 507