You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ، يَقُولُ: «نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ»، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: " وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْ عُلَمَائِنَا بِالْحِجَازِ حَتَّى حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ، وَكَانَ مِنْ فُقَهَاءِ أَهْلِ الشَّامِ
Abu Tha'laba al-Khushani reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) prohibited the eating of all fanged beasts. Ibn Shihab said: I did not bear of this from our 'Ulama' in the Hijaz, until Abu Idris narrated that to me and he was one of the jurists of Syria.
یونس نے ابن شہاب سے،انہوں نے ابو ادریس خولانی سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے کو کھانے سے منع فرمایا ہے۔ابن شہاب زہری نے کہا:ہم نے حجاز میں اپنے علماء سے یہ حدیث نہیں سنی تھی۔یہاں تک کہ ابو ادریس نے ،جو شام کے فقہاء میں سے ہیں،مجھے یہ حدیث بیان کی۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 402 ´ کتا، بلی، شیر، چیتا، بھیڑیا، لگڑبھگا، بچھو، لومڑی، بندر اور تمام درندے حرام ہیں` «. . . عن ابى ثعلبة الخشني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن اكل كل ذي ناب من السباع . . .» ”. . . سیدنا ابوثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچلی والے تمام درندوں کے کھانے سے منع فرمایا ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 402] تخریج الحدیث: [و اخرجه البخاري 5530، و مسلم 1932/14، من حديث مالك به] تفقہ ➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کتا، بلی، شیر، چیتا، بھیڑیا، لگڑبھگا، بچھو، لومڑی، بندر اور تمام درندے حرام ہیں۔ یہاں پر ممانعت ممانعت تحریم ہے جیسا کہ روایت یحییٰ بن یحییٰ اور حدیث سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [ح113] ➋ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث کے بارے میں امام مالک فرماتے ہیں «وهو الامر عندنا» اور ہمارے ہاں اسی پر عمل ہے۔ [المؤطآ 496/2] نيز ديكهئے: آنے والي حديث [113] ➌ اس حدیث کی رو سے ضبع (لگڑبھگے، بجو) کی حلت والی روایت منسوخ ہے۔ ➍ ایک روایت میں آیا ہے کہ «نَهَى رَسُوْلُ اللهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ جُلُوْدِ السِّبَاعِ أَنْ تُفْرَشَ» ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالیں بچھانے سے منع فرمایا ہے۔“ [السنن الكبريٰ للبيهقي 1/21 وسنده حسن] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالیں پہننے اور ان پر سواری کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داؤد: 4131 مطولاً وسنده حسن] اس سے معلوم ہوا کہ بعض الناس کا یہ قول کہ ”کتے کی کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے اور اس کی جائے نماز اور ڈول بنانا درست ہے۔“ غلط ہے اور یہ قول اس حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ ➎ ہاتھی بھی ذوناب ہونے کی وجہ سے حرام ہے جیسا کہ حدیث [52] کے تحت گزر چکا ہے۔ ➏ حدیث قرآن کی تشریح، بیان اور تفسیر ہے۔ ➐ خاص دلیل کے مقابلے میں عام دلیل پیش کرنا غلط ہے۔ ➑ عام کی تخصیص دلیل کے ساتھ جائز ہے۔ ➒ حدیث حجت ہے۔ ➓ حدیث کا انکار کرنے والا منکر حدیث ہے، چاہے وہ اپنے آپ کو اہل قرآن اور پکا مسلم وغیرہ کیوں نہ کہتا رہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 76