You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: «أَكَلْنَا زَمَنَ خَيْبَرَ الْخَيْلَ، وَحُمُرَ الْوَحْشِ، وَنَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ»،
Jabir b. 'Abdullah is reported to have said: We ate during the time of Khaibar the (flesh) of horses and of wild asses, but Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) prohibited us (to eat) the flesh of domestic asses.
محمد بن بکر نے کہا : ہمیں ابن جریج نے خبردی ،کہا : مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ،وہ کہہ رہے تھے،خیبر کے زمانے میں ہم نے جنگلی گدھوں (گورخر زبیرا ) اور گھوڑوں کا گو شت کھا یا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پالتو گدھے کے گو شت سے منع فر ما دیا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3191 ´گھوڑوں کے گوشت کا حکم۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے خیبر کے زمانہ میں گھوڑے اور نیل گائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3191] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جنگلی گدھے کو گورخر بھی کہتے ہیں۔ (اس کی وضاحت کے لیے دیکھیے: (حدیث: 3090کا فائدہ نمبر: 1) (2) عام گدھا حمار اهلي (پالتو گدھا) کہلاتا ہے۔ یہ حرام ہے جیسے کہ اگلی حدیث میں آ رہاہے۔ (3) بعض علماء نے گھوڑوں کو حرام قراردیا ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَالْخَيْلَ وَالَبِغَالَ وَالْحَمِيْرَ لِتَرْكَبُوْهَا وَزِيْنَة﴾ (النحل: 8، 16) “ اور (اللہ نے تمھارے لیے) گھوڑے، خچراور گدھے (پیدا کیے) تاکہ تم ان پر سواری کرو اور (وہ تمھاری) زینت (ہوں۔ ’‘) یہاں کھانے کا ذکر نہیں۔ لیکن یہ استدلال درست نہیں کیونکہ ایک فائدے کے ذکر سے یہ ثابت نہیں ہوتاکہ اس کا دوسرا کوئی فائدہ نہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابو داود، (اردو طبع دارالسلام) سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3191