You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ جَدِّي أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ دَارَ الْحَكَمِ بْنِ أَيُّوبَ فَإِذَا قَوْمٌ قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا قَالَ فَقَالَ أَنَسٌ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ
Hishim b. Zaid b. Anas b. Milik reported: I visited the house of al-Hakam b. Ayyub along with my grandfather Anas b. Milik, (and there) some people had made a hen a target and were shooting arrows at her. Thereupon Asas said that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had forbidden tying of the animals (and making them the targets of arrows, etc.).
محمد بن جعفر نے کہا:ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی،کہا:میں نے ہشام بن زید بن انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا،انھوں نے کہا:میں اپنے دادا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے ہاں آیا،وہاں کچھ لوگ تھے،انھوں نے ایک مرغی کو باندھ کر حدف بنایا ہوا تھا(اور) اس پر تیر اندازی کی مشق کررہے تھے،کہا:حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جانوروں کو باندھ کر مارا جائے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3186 ´جانور کو باندھ کر نشانہ لگانے اور مثلہ کرنے سے ممانعت کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر نشانہ لگانے سے منع فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3186] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جانوروں کو بلاوجہ ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کے مترادف ہے جو ایک مسلمان کی رحم دلی کے منافی ہے۔ (2) ذبح کرنے کے بجائے قتل کرنے سے جانور مردار میں شامل ہوجاتا ہے جو غذا کو ضائع کرنے کا ایک برا طریقہ ہے۔ اور غذا کو ضائع کرنا گناہ ہے۔ (3) تیر اندازی کی مشق کے نتیجے میں اس جانور کی کھال بھی ناقابل استعمال ہوجاتی ہے۔ یہ بھی مال کو ضائع کرنا ہے، جو بہت بڑا گناہ ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3186