You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَوَجَّهَ قِبْلَتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَلَا يَذْبَحْ حَتَّى يُصَلِّيَ فَقَالَ خَالِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ نَسَكْتُ عَنْ ابْنٍ لِي فَقَالَ ذَاكَ شَيْءٌ عَجَّلْتَهُ لِأَهْلِكَ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي شَاةً خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْنِ قَالَ ضَحِّ بِهَا فَإِنَّهَا خَيْرُ نَسِيكَةٍ
Al-Bara' reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) having said: He who observes prayer like our prayer and turns his face towards our Qibla (in prayer) and who offers sacrifices (of animals) as we do, he must not slaughter the (animal as a sacrifice) until he has completed the prayer. Thereupon my maternal uncle said: Messenger of Allah, I have sacrificed the animal on behalf of my son. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: This is the thing in which you have made haste for your family. He said: I have a goat with me better than two goats. Thereupon he said: Sacrifice it for that is the best.
فراس نے عامر سے، انھوں نے حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : جو ہماری طرح نماز پڑھے اور ہمارے قبلے کی طرف منہ کرے اور ہماری قربانی کرے ،وہ نماز پڑھنے سے پہلے ذبح نہ کرے۔ میرے ماموں نے کہا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے ایک بیٹے کی طرف سے قربانی کر چکا ہوں۔ آپ نے فر ما یا :یہ وہ ذبیحہ ) ہے جسے تم نے اپنے گھر والوں (کو کھلا نے ) کے لیے جلد ذبح کر لیا ۔ انھوں نے کہا : میرے پاس ایک بکری ہے جو بکریوں سے بہتر ہے آپ نے فر ما یا : تم اس کی قربانی کر دو وہ بہترین قربانی ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1508 ´نماز عید کے بعد قربانی کرنے کا بیان۔` براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ دیا، آپ نے خطبہ کے دوران فرمایا: ”جب تک نماز عید ادا نہ کر لے کوئی ہرگز قربانی نہ کرے۔“ براء کہتے ہیں: میرے ماموں کھڑے ہوئے ۱؎، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے جس میں (زیادہ ہونے کی وجہ سے) گوشت قابل نفرت ہو جاتا ہے، اس لیے میں نے اپنی قربانی جلد کر دی تاکہ اپنے بال بچوں اور گھر والوں یا پڑوسیوں کو کھلا سکوں؟ آپ نے فرمایا: ”پھر دوسری قربانی کرو“، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس دودھ پیتی پٹھیا ہے اور گوشت والی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1508] اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ان کا نام ابوبردہ بن نیار تھا۔ 2؎: یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے کیوں کہ تمہارے لیے اس وقت مجبوری ہے ورنہ قربانی میں مسنہ (دانتایعنی دودانت والا) ہی جائز ہے، بکری کا جذعہ وہ ہے جو سال پورا کرکے دوسرے سال میں قدم رکھ چکا ہواس کی بھی قربانی صرف ابوبردہ کے لیے جائز کی گئی تھی، اس حدیث سے معلوم ہواکہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا صحیح وقت صلاۃ عید کے بعد ہے، اگر کسی نے صلاۃ عید کی ادائیگی سے پہلے ہی جانور ذبح کردیا تو اس کی قربانی نہیں ہوئی، اسے دوبارہ قربانی کرنی چاہیے۔ 3؎: بھیڑ کے جذعہ (چھ ماہ) کی قربانی عام مسلمانوں کے لیے دانتا میسر نہ ہونے کی صورت میں جائز ہے، جب کہ بکری کے جذعہ (ایک سالہ) کی قربانی صرف ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے لیے جائز کی گئی تھی۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1508