You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ قَالَ حَيْوَةُ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ يَطَأُ فِي سَوَادٍ وَيَبْرُكُ فِي سَوَادٍ وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ فَأُتِيَ بِهِ لِيُضَحِّيَ بِهِ فَقَالَ لَهَا يَا عَائِشَةُ هَلُمِّي الْمُدْيَةَ ثُمَّ قَالَ اشْحَذِيهَا بِحَجَرٍ فَفَعَلَتْ ثُمَّ أَخَذَهَا وَأَخَذَ الْكَبْشَ فَأَضْجَعَهُ ثُمَّ ذَبَحَهُ ثُمَّ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ثُمَّ ضَحَّى بِهِ
A'isha reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) commanded that a ram with black legs, black belly and black (circles) round the eyes should be brought to him, so that he should sacrifice it. He said to 'A'isha: Give me the large knife, and then said: Sharpen it on a stone. She did that. He then took it (the knife) and then the ram; he placed it on the ground and then sacrificed it, saying: Bismillah, Allah-humma Taqabbal min Muhammadin wa Al-i-Muhammadin, wa min Ummati Muhammadin (In the name of Allah, O Allah, accept [this sacrifice] on behalf of Muhammad and the family of Muhammad and the Umma of Muhammad ).
عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو (یعنی پاؤں، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں)۔ پھر ایک ایسا مینڈھا قربانی کے لئے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! چھری لا۔ پھر فرمایا کہ اس کو پتھر سے تیز کر لے۔ میں نے تیز کر دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، مینڈھے کو پکڑا، اس کو لٹایا، پھر ذبح کرتے وقت فرمایا کہ بسم اللہ، اے اللہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی آل کی طرف سے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت کی طرف سے اس کو قبول کر، پھر اس کی قربانی کی۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2792 ´کس قسم کا جانور قربانی میں بہتر ہوتا ہے؟` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ دار مینڈھا لانے کا حکم دیا جس کی آنکھ سیاہ ہو، سینہ، پیٹ اور پاؤں بھی سیاہ ہوں، پھر اس کی قربانی کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ چھری لاؤ“، پھر فرمایا: ”اسے پتھر پر تیز کرو“، تو میں نے چھری تیز کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہاتھ میں لیا اور مینڈھے کو پکڑ کر لٹایا اور ذبح کرنے کا ارادہ کیا اور کہا: «بسم الله اللهم تقبل من محمد وآل محمد ومن أمة محمد» ”اللہ کے نام سے ذبح کرتا ہوں، اے اللہ! محمد، آل محمد اور امت محمد کی جانب سے اسے قبول فرم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2792] فوائد ومسائل: 1۔ قربانی کا جانور صحت مند اور خوش نظر ہونا چاہیے۔ مذکورہ بالا صفات پائی جایئں۔ تو بہت ہی عمدہ ہے۔ 2۔ چھری خوب تیز ہونی چاہیے۔ 3۔ امت محمد ﷺ کی طرف سے قربانی آپ ﷺ کی خصوصیت تھی۔ ہر شخص کو اپنی اور اپنے اہل وعیال کی طرف سے قربانی کرنی چاہیے۔ یا اس کی طرف سے جس نے وصیت کی ہو۔ 4۔ اس حدیث سے دلیل لی گئی ہے کہ میت کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے۔ کہ آپﷺ نے اپنی امت کی طرف سے قربانی کی تو ا س میں وہ لوگ بھی تھے۔ جو وفات پا چکے تھے۔ اور ایک کثیر تعداد وہ تھی۔ جو آپﷺ کی رحلت کے بعد پیدا ہوئی۔ لیکن اس سے استدلال صحیح نہیں۔ کیونکہ امت کی طرف سے قربانی کرنا نبی کریم ﷺ کی خصوصیت تھی۔ جس پر دوسروں کے لئے عمل کرنا جائز نہیں۔ جیسا کہ اس سے قبل (حدیث۔ 2791 کے فوائد میں) وضاحت کی گئی ہے۔ سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2792