You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَبَلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يُحَدِّثُ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَنْتَمَةِ»، فَقُلْتُ: مَا الْحَنْتَمَةُ؟ قَالَ: «الْجَرَّةُ»
Jabalah reported: I heard Ibn 'Umar narrating that Allah's messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had forbidden (the preparation of Nabidh) in the pitcher besmeared with pitch. I said to him: What is Huntama? He said: It is a pitcher (besmeared with pitch).
جبلہ نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ،کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتمہ سے منع فر ما یا (جبلہ نے) کہا : میں نے پو چھا : حنتمہ کیا ہے ؟ (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا : گھڑا ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 397 ´کدو اور مرتبان میں نبیذ بنانے کی ممانعت ہے` «. . . 248- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس فى بعض مغازيه، فقال عبد الله بن عمر: فأقبلت نحوه، فانصرف قبل أن أبلغه، فسألت ماذا قال: فقالوا: نهى أن ينبذ فى الدباء والمزفت. . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوے میں خطبہ دیا تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلا پھر میرے پہنچنے سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبے سے فارغ ہو گئے تو میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے برتن اور روغنی مرتبان میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 397] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 1997/48، من حديث مالك به] تفقه: ➊ برائی کی طرف لے جانے والے ذرائع کا بھی سدِباب کرنا چاہئے۔ ➋ تمام صحابہ عدول ہیں لہٰذا صحابی کا مجہول ہونا مضر نہیں ہے بلکہ نامعلوم صحابی تک اگر سن صحیح ہو تو حدیث حجت ہوتی ہے۔ ➌ مختلف مقامات و اوقات میں لوگوں کی اصلاح کے لئے درس و تدریس جاری رکھنا مسنون ہے۔ ➍ بعض علماء اس ممانعت کو منسوخ سمجھتے ہیں۔ ➎ ذوق و انہماک سے وعظ و خطبہ سننا چاہئے اور علم و عمل کے جذبے سے سرشار رہنا چاہئے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 248