You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟» قَالَ: فَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ: «أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟» قَالَ: فَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ: «إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَسَأُخْبِرُكُمْ عَنْ ذَلِكَ، مَا الْمُسْلِمُونَ فِي الْكُفَّارِ إِلَّا كَشَعْرَةٍ بَيْضَاءَ فِي ثَوْرٍ أَسْوَدَ، أَوْ كَشَعْرَةٍ سَوْدَاءَ فِي ثَوْرٍ أَبْيَضَ»
Abdullah b. Mas'ud reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) addressing us said: Aren't you pleased that you should constitute one-fourth of the inhabitants of Paradise? He (the narrator) said: We glorified (our Lord, i. e. we called aloud Allah-o Akbar, Allah is the Greatest). He, then, again said: Aren't you pleased that you should constitute one-third of the inhabitants of Paradise? He (the narrator) said: We glorified (our Lord) and he (the Holy Prophet) then again said: I hope that you would constitute half of the inhabitants of Paradise and I shall explain to you its (reason). The believers among the unbelievers would not be more than a white hair on (the body of a) black ox or a black hair on (the body of a) white ox.
ابو احوص نے ابو اسحاق سے حدیث سنائی ، انہوں نےعمرو بن میمون سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہرضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا : رسول اللہ ﷺ نےہم سے فرمایا:’’کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تم اہل جنت کا چوتھا حصہ ہو ؟‘‘ ہم نے (خوشی) اللہ اکبر کہا، پھر آپ نے فرمایا:’’ کیا تم اس پر راضی نہ ہوگے کہ تم اہل جنت کا تہائی حصہ ہو ؟‘‘ کہا کہ ہم نے (دوبارہ) نعرہ تکبیر بلند کیا، پھر آپ نے فرمایا:’’میں امید کرتا ہوں کہ تم اہل جنت کانصف ہو گے اور ( یہ کیسے ہو گا؟) میں اس کے بارے میں ابھی بتاؤں گا۔ کافروں ( کے مقابلے) میں مسلمان اس سے زیادہ نہیں جتنے سیاہ رنگ کے بیل میں ایک سفید بال یا سفید رنگ کے بیل میں ایک
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4283 ´امت محمدیہ کی صفات۔` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک خیمے میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس پر راضی اور خوش ہو گے کہ تمہاری تعداد جنت والوں کے چوتھائی ہو“، ہم نے کہا: کیوں نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم خوش ہو گے کہ تمہاری تعداد جنت والوں کے ایک تہائی ہو“، ہم نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تمہاری تعداد تمام اہل جنت کا نصف ہو گی، ایسا اس لیے ہے کہ جنت میں صرف مسلمان ہی جائے گا، اور مشرکین کے مقابلے میں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4283] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) بتدریج کم سے زیادہ خوشخبری کا فائدہ یہ ہے کہ اس طرح زیادہ خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اور نعمت کی عظمت کا زیادہ احساس ہوتا ہے۔ (2) امت محمدیہ کا زمانہ بھی طویل ہے اور افراد کی تعداد بھی زیادہ ہے اس لئے جنتیوں میں ان کی تعداد زیادہ ہوگی۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4283