You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْعَبْسِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقُولُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا آدَمُ فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، قَالَ يَقُولُ: أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ قَالَ: فَذَاكَ حِينَ يَشِيبُ الصَّغِيرُ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللهِ شَدِيدٌ " قَالَ: فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ أَيُّنَا ذَلِكَ الرَّجُلُ؟ فَقَالَ: «أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا، وَمِنْكُمْ رَجُلٌ» قَالَ: ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَطْمَعُ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ» فَحَمِدْنَا اللهَ وَكَبَّرْنَا. ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَطْمَعُ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ» فَحَمِدْنَا اللهَ وَكَبَّرْنَا. ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَطْمَعُ أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، إِنَّ مَثَلَكُمْ فِي الْأُمَمِ كَمَثَلِ الشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ، أَوْ كَالرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الْحِمَارِ»
Abu Sa'id reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Allah, the High and Glorious, would say: O Adam I and he would say: At Thy service, at thy beck and call, O Lord, and the good is in Thy Hand. Allah would say: Bring forth the group of (the denizens of) Fire. He (Adam) would say: Who are the denizens of Hell? It would be said: They are out of every thousand nine hundred and ninety-nine. He (the Holy Prophet) said: It is at this juncture that every child would become white-haired and every pregnant woman would abort and you would see people in a state of intoxication, and they would not be in fact intoxicated but grievous will be the torment of Allah. He (the narrator) said: This had a very depressing effect upon them (upon the companions of the Holy Prophet) and they said: Messenger of Allah, who amongst us would be (that unfortunate) person (who would be doomed to Hell)? He said: Good tidings for you, Yajuj Majuj would be those thousands (who would be the denizens of Hell) and a person (selected for Paradise) would be amongst you. He (the narrator) further reported that he (the Messenger of Allah) again said: By Him in Whose Hand is thy life, I hope that you would constitute one-fourth of the inhabitants of Paradise. We extolled Allah and we glorified (Him). He (the Holy Prophet) again said: BY Him in Whose Hand is my life, I wish you would constitute one-third of the inhabitants of Paradise. We extolled Allah and Glorified (Him). He (the Holy Prophet) again said: By Him in Whose Hand is my life, I hope that you would constitute half of the inhabitants of Paradise. Your likeness among the people is the likeness of a white hair on the skin of a black ox or a strip on the foreleg of an ass.
جریر نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابوسعیدرضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اللہ عز وجل فرمائے گا: اے آدم ! وہ کہیں گے: میں حاضر ہوں ( میرے رب!) قسمت کی خوبی (تیری عطا ہے) اور ساری خیر تیرے ہاتھ میں ہے ! کہا: اللہ فرمائے گا: دوزخیوں کی جماعت کو الگ کر دو۔ آدم عرض کریں گے: دوزخیوں کی جماعت (تعداد میں ) کیا ہے ؟ اللہ فرمائے گا: ہر ہزار میں سے نوسو ننانوے ۔یہ وقت ہو گا جب بچے بوڑھے ہو جائیں گے۔ ہر حاملہ اپنا حمل گرا دے گی اور تم لوگوں کو مدہوش کی طرح دیکھو گے، حالانکہ وہ (نشےمیں ) مدہوش نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب ہی بہت سخت ہو گا۔ ابو سعیدرضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ بات ان (صحابہ کرام) پر حد درجہ گراں گزری۔ انہوں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے وہ ( ایک) آدمی کون ہے ؟ تو آپ نے فرمایا:’’خوش ہو جاؤ، ہزار یا جوج ماجوج میں سے ہیں اور ایک تم میں سے ہے ، ( ابو سعیدرضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر آپ نے فرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا چوتھائی (حصہ) ہو گے۔‘‘ہم نےاللہ تعالیٰ کی حمد کی او رتکبیر کہی ( اللہ اکبرکہا۔) ، پھر آپ نے فرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا تہائی (حصہ) ہو گے۔‘‘ ہم نے اللہ کی حمد کی اور تکبیر کہی، پھر فرمایا:’’ اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں میری جان ہے ! مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا آدھا حصہ ہو گے ۔ (دوسری) امتوں کے مقابلے میں تمہاری مثال اس سفید بال کی سی ہے جو سیاہ بیل کی جلدپر ہوتا ہے یا اس چھوٹے سے نشان کی سی ہے جو گدھے کے اگلے پاؤں پر ہوتا ہے ۔ ‘‘
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3348 ´صحابہ کرام کا مضبوط ایمان` «...وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا...» ”...اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم (امت مسلمہ) تمام جنت والوں کے ایک تہائی ہو گے۔ پھر ہم نے اللہ اکبر کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے آدھے ہو گے...“ [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ: 3348] تخریج الحدیث: یہ حدیث صحیح بخاری میں تین مقامات پر موجود ہے: [3348، 4741، 6530] اسے امام بخاری کے علاوہ درج ذیل محدثین نے بھی روایت کیا ہے: مسلم [الصحيح: 222] النسائي فى الكبريٰ [11339 والتفسير: 359] ابوعوانه [المسند 88/1-90] عبد بن حميد [المنتخب: 917] ابن جرير الطبري [التفسير 17؍87، تهذيب الآثار 2؍52] البيهقي [شعب الايمان: 361] ابن منده [الايمان: 881] امام بخاری سے پہلے درج ذيل محدثين نے اسے روايت كيا ہے: أحمد بن حنبل [المسند 3؍32] وكيع [نسخة وكيع عن الاعمش ص85، 86 ح27] سیدنا ابوسعید خدری رضى اللہ عنہ کے علاوہ اسے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضى اللہ عنہ نے بھی بیان کیا ہے، دیکھئے: صحیح بخاری [6528، 6642] و صحيح مسلم [221] ↰ لہٰذا یہ روایت بالکل صحیح اور قطعی الثبوت ہے۔ اس میں ”خیال مشکوک“ والی کوئی بات نہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درجہ بدرجہ اپنے صحابہ کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے پہلے ایک چوتھائی پھر ایک ثلث اور آخر میں نصف کا ذکر فرمایا۔ یہ عام لوگوں کو بھی معلوم ہے کہ نصف میں ایک ثلث اور ایک چوتھائی دونوں شامل ہوتے ہیں، لہٰذا منکرین حدیث کا اس حدیث پر حملہ مردود ہے (کہ کیا وحی خیال مشکوک کا نام ہے)۔ منکرین حدیث کی ”خدمت“ میں عرض ہے کہ «سورة الصّٰفّٰت» کی آیت نمبر147 کی وہ کیا تشریح کرتے ہیں؟ دوسرے یہ کہ حدیث مذکور کس قرآنی آیت کے خلاف ہے؟ ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 26