You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ نَافِعًا قَالَ رَأَى ابْنُ عُمَرَ مِسْكِينًا فَجَعَلَ يَضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَيَضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ فَجَعَلَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا قَالَ فَقَالَ لَا يُدْخَلَنَّ هَذَا عَلَيَّ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ
Nafi' reported that Ibn 'Umar saw a poor man. He placed food before him and he ate much. He (Ibn 'Umar) said: He should not come to me. for I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying that the non-Muslim eats in seven intestines.
واقد بن محمد بن زید سے روایت ہے کہ انھوں نے نافع سے سنا ،انھوں نے کہا : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مسکین کو دیکھا وہ اس کے سامنے کھا نا رکھتے رہے رکھتے رہے کہا: وہ شخص بہت زیادہ کھا نا کھا تا رہا انھوں (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے کہا :آیندہ یہ شخص میرے ہاں نہ آئے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما تے ہوئے سنا،بلا شبہ کا فر سات آنتوں میں کھا تا ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1818 ´مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں۔` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر سات آنت میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1818] اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: علماء نے اس کی مختلف توجیہیں کی ہیں: (1) مومن اللہ کانام لے کر کھانا شروع کرتا ہے، اسی لیے کھانے کی مقدار اگر کم ہے تب بھی اسے آسودگی ہوجاتی ہے، اور کافر چونکہ اللہ کا نام لیے بغیر کھاتا ہے اس لیے اسے آسودگی نہیں ہوتی، خواہ کھانے کی مقدار زیادہ ہو یا کم۔ (2) مومن دنیاوی حرص طمع سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے، اسی لیے کم کھاتا ہے، جب کہ کافر حصول دنیا کا حریص ہوتا ہے اسی لیے زیادہ کھاتا ہے۔ (3) مومن آخرت کے خوف سے سر شار رہتا ہے اسی لیے وہ کم کھا کربھی آسودہ ہو جاتا ہے، جب کہ کافر آخرت سے بے نیاز ہوکر زندگی گزارتا ہے، اسی لیے وہ بے نیاز ہوکر کھاتا ہے، پھر بھی آسودہ نہیں ہوتا۔ سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1818