You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ الْمُوصِلِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ ثَوْبَيْنِ مُعَصْفَرَيْنِ فَقَالَ أَأُمُّكَ أَمَرَتْكَ بِهَذَا قُلْتُ أَغْسِلُهُمَا قَالَ بَلْ أَحْرِقْهُمَا
Abdullah b. 'Amr reported: Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saw me in two clothes dyed in saffron, whereupon he said: Has your mother ordered you to do so? And I said: I will wash them. He said: But burn them.
طاوس نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے گیروے رنگ کے دو کپڑے پہنے ہو ئے دیکھا تو آپ نے فرما یا :کیا تمھا ری ماں نے تمھیں یہ کپڑےپہننے کا حکم دیا ہے؟میں نے عرض کی: میں ان کو دھو ڈالوں ؟آپ نے فرما یا : بلکہ ان کو جلا دو۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3603 ´مردوں کے لیے پیلے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔` عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم اذاخر ۱؎ کے موڑ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے، آپ میری طرف متوجہ ہوئے، میں باریک چادر پہنے ہوئے تھا جو کسم کے رنگ میں رنگی ہوئی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کیا ہے“؟ میں آپ کی اس ناگواری کو بھانپ گیا، چنانچہ میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا، وہ اس وقت اپنا تنور گرم کر رہے تھے، میں نے اسے اس میں ڈال دیا، دوسری صبح میں آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبداللہ! چادر کیا ہوئی“؟ میں نے آپ کو ساری بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3603] اردو حاشہ: فوائد ومسائل: (1) عصفر کا رنگا ہوا کپڑا عورتوں کے لئے جائز ہے۔ (2) مردوں کو ایسا کپڑا پہننا منع ہے جو عورتوں کا لبا س سمجھا جاتا ہو۔ (3) جب نرم الفاظ میں تنبیہ کرنے سے بات مانی جائے تو سخت انداز سے تنبیہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ (4) صحابہ کرام ؓ کے دل میں ﷺکی عظمت و محبت اس قدر تھی کہ اشارتاً کہی ہوئی بات پر بھی وہ پوری مستعدی سے عمل کرتے تھے۔ (5) جب کسی کو عالم کی بات سمجھنے میں غلطی لگ گئی ہو تو عالم کو چاہیے کہ وضاحت کردے کہ بات کا صحیح مطلب یہ تھا۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3603