You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكْتُبَ إِلَى الرُّومِ قَالَ قَالُوا إِنَّهُمْ لَا يَقْرَءُونَ كِتَابًا إِلَّا مَخْتُومًا قَالَ فَاتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِهِ فِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ
Anas b. Malik reported that when Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) decided to write letters to the Byzantine (Emperor) they (his Companions) told him that they would not read a letter unless it is sealed. (Then) Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had a silver ring made (for himself), (its shape is so vivid in my mind) as if I see its brightness in the band of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and its engravement was (Muhammad, Messenger of Allah).
شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی،کہا: میں نے قتادہ کو حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا،کہا:جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روم(کے بادشاہ) کی طرف خط لکھنے کاارادہ کیا تو صحابہ نےعرض کی :وہ لوگ کوئی ایسا خط نہیں پڑھتے جس پر مہر نہ لگائی گئی ہو،کہا:تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی کی ایک انگوٹھی بنوائی،ایسالگتا ہے کہ میں اب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں میں اس کی سفیدی کو دیکھ رہا ہوں،اس پرمحمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نقش ہے۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 65 ´مناولہ کا بیان` «. . . قَالَ:" كَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِتَابًا أَوْ أَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ، فَقِيلَ لَهُ . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی بادشاہ کے نام دعوت اسلام دینے کے لیے) ایک خط لکھا یا لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ وہ بغیر مہر کے خط نہیں پڑھتے . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 65] تشریح: مناولہ اصطلاح محدثین میں اسے کہتے ہیں اپنی اصل مرویات اور مسموعات کی کتاب جس میں اپنے استادوں سے سن کر حدیثیں لکھ رکھی ہوں اپنے کسی شاگرد کے حوالہ کر دی جائے اور اس کتاب میں درج شدہ احادیث کو روایت کرنے کی اس کو اجازت بھی دے دی جائے، تو یہ جائز ہے اور حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی مراد یہی ہے۔ اگر اپنی کتاب حوالہ کرتے ہوئے روایت کرنے کی اجازت نہ دے تو اس صورت میں «حدثني» یا «اخبرني فلاں» کہنا جائز نہیں ہے۔ حدیث نمبر 64 میں کسریٰ کے لیے بددعا کا ذکر ہے کیوں کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک چاک کر ڈالا تھا، چنانچہ خود اس کے بیٹے نے اس کا پیٹ پھاڑ ڈالا۔ سو جب وہ مرنے لگا تو اس نے دواؤں کا خزانہ کھولا اور زہر کے ڈبے پر لکھ دیا کہ یہ دوا قوت باہ کے لیے اکسیر ہے۔ وہ بیٹا جماع کا بہت شوق رکھتا تھا جب وہ مر گیا اور اس کے بیٹے نے دواخانے میں اس ڈبے پر یہ لکھا ہوا دیکھا تو اس کو وہ کھا گیا اور وہ بھی مر گیا۔ اسی دن سے اس سلطنت میں تنزل شروع ہوا، آخر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ان کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہا۔ ایران کے ہر بادشاہ کا لقب کسریٰ ہوا کرتا تھا۔ اس زمانے کے کسریٰ کا نام پرویز بن ہرمزبن نوشیروان تھا، اسی کو خسرو پرویز بھی کہتے ہیں۔ اس کے قاتل بیٹے کا نام شیرویہ تھا، خلافت فاروقی میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں ایران فتح ہوا۔ مناولہ کے ساتھ باب میں مکاتبت کا ذکر ہے جس سے مراد یہ کہ استاد اپنے ہاتھ سے خط لکھے یا کسی اور سے لکھوا کر شاگرد کے پاس بھیجے، شاگرد اس صورت میں بھی اس کو اپنے استاد سے روایت کر سکتا ہے۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی خداداد قوت اجتہاد کی بنا پر ہر دو مذکورہ احادیث سے ان اصطلاحات کو ثابت فرمایا ہے پھر تعجب ہے ان کم فہموں پر جو حضرت امام کو غیر فقیہ اور زود رنج اور محض ناقل حدیث سمجھ کر آپ کی تخفیف کے درپے ہیں۔ «نعوذ بالله من شرورانفسنا» صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 65