You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى بْنِ يَحْيَى قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ السَّامُ عَلَيْكُمْ فَقُلْ عَلَيْكَ
Ibn 'Umar reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: When the Jews offer you salutations, some of them say as-Sam-u-'Alaikum (death be upon you). You should say (in response to it): Let it be upon you.
اسماعیل بن جعفر نے عبد اللہ بن دینار سے روایت کی، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ،کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : جب یہود تم کو سلام کرتے ہیں تو ان میں سے کو ئی شخص (اَلسَامُ عَلَیکُم)(تم پر موت نازل ہو)کہتا ہے۔(اس پر) تم (عَلَیکُم)(تجھ پر ہو)کہو۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 480 ´غیر مسلم کے سلام کا جواب` «. . . 292- وبه: قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن اليهود إذا سلم عليكم أحدهم فإنما يقول: السام عليكم، فقل: عليك.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہودیوں میں سے کوئی جب تمہیں سلام کہتا ہے تو «السام عليكم» (تم پر موت ہو یعنی تم مر جاؤ) کہتا ہے پس تم جواب دو: «عليك» (تجھ پر) . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 480] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 6257، من حديث مالك، ومسلم 2164، من حديث عبدالله بن دينار به] تفقه ➊ کفار کو السلام علیکم نہیں کہنا چاہئے۔ اگر وہ سلام کریں تو وعلیکم سے ان کو جواب دینا چاہئے۔ ➋ یہود ونصاریٰ اور تمام کفار مسلمانوں کے پکے دشمن ہیں اور اس دشمنی میں وہ سب متفق ہیں۔ ➌ سلام کا جواب دینا واجب اور ضروری ہے۔ ➍ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں اگر کوئی کافر صریح گستاخی کرے تو دوسرے دلائل کی رُو سے اُسے قتل کردیا جائے گا۔ دیکھئے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور کتاب: ”الصارم المسلول علیٰ شاتم الرسول۔“ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ➎ ایک یمنی شخص نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے نابینا ہونے کے بعد والے دور میں آپ کو سلام کہا:۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کے بعد اس شخص نے کچھ کلمات کا اضافہ کیا تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سلام تو برکاتہ پر ختم ہوگیا ہے۔ [الموطأ 2/959 ح1855، وسنده صحيح] ➏ اگر کوئی شخص کسی کے خلاف سخت زبان استعمال کرے تو شرعی حدود کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سختی کے ساتھ اس کا جواب دیا جاسکتا ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 292