You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَحَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودِيٌّ مِنْ يَهُودِ بَنِي زُرَيْقٍ يُقَالُ لَهُ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ قَالَتْ حَتَّى كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْءَ وَمَا يَفْعَلُهُ حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ ذَاتَ لَيْلَةٍ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ دَعَا ثُمَّ دَعَا ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ جَاءَنِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رَأْسِي لِلَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ أَوْ الَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي مَا وَجَعُ الرَّجُلِ قَالَ مَطْبُوبٌ قَالَ مَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ قَالَ فِي أَيِّ شَيْءٍ قَالَ فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ قَالَ وَجُفِّ طَلْعَةِ ذَكَرٍ قَالَ فَأَيْنَ هُوَ قَالَ فِي بِئْرِ ذِي أَرْوَانَ قَالَتْ فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ ثُمَّ قَالَ يَا عَائِشَةُ وَاللَّهِ لَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ وَلَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أَحْرَقْتَهُ قَالَ لَا أَمَّا أَنَا فَقَدْ عَافَانِي اللَّهُ وَكَرِهْتُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا فَأَمَرْتُ بِهَا فَدُفِنَتْ
A'isha reported: that a Jew from among the Jews of Banu Zuraiq who was called Labid b. al-A'sam cast a spell upon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) with the result that he (under the influence of the spell) felt that he had been doing something whereas in fact he had not been doing that. (This state of affairs lasted) until one day or during one night Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) made supplication (to dispel its effects). He again made a supplication and he again did this and said to 'A'isha: Do you know that Allah has told me what I had asked Him? There came to me two men and one amongst them sat near my head and the other one near my feet and he who sat near my head said to one who sat near my feet or one who sat near my feet said to one who sat near my head: What is the trouble with the man? He said: The spell has affected him. He said: Who has cast that? He (the other one) said: It was Labid b. A'sam (who has done it). He said: What is the thing by which he transmitted its effect? He said: By the comb and by the hair stuck to the comb and the spathe of the date-palm. He said: Where is that? He replied: In the well of Dhi Arwan. She said: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sent some of the persons from among his Companions there and then said: 'A'isha, by Allah, its water was yellow like henna and its trees were like heads of the devils. She said that she asked Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as to why he did not burn that. He said: No, Allah has cured me and I do not like that I should induce people to commit any high-handedness in regard (to one another), but I only commanded that it should be buried.
ابن نمیر نے ہشام سے ،انھوں نے اپنے والد سے،انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بنی زریق کے ایک یہودی لبید بن اعصم نے جادو کیا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آتا کہ میں یہ کام کر رہا ہوں حالانکہ وہ کام کرتے نہ تھے۔ ایک دن یا ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی، پھر دعا کی، پھر فرمایا کہ اے عائشہ! تجھے معلوم ہوا کہ اللہ جل جلالہ نے مجھے وہ بتلا دیا جو میں نے اس سے پوچھا؟۔ میرے پاس دو آدمی آئے، ایک میرے سر کے پاس بیٹھا اور دوسرا پاؤں کے پاس (وہ دونوں فرشتے تھے) جو سر کے پاس بیٹھا تھا، اس نے دوسرے سے کہا جو پاؤں کے پاس بیٹھا تھا اس نے سر کے پاس بیٹھے ہوئے سے کہا کہ اس شخص کو کیا بیماری ہے؟ وہ بولا کہ اس پر جادو ہوا ہے۔ اس نے کہا کہ کس نے جادو کیا ہے؟ وہ بولا کہ لبید بن اعصم نے۔ پھر اس نے کہا کہ کس میں جادو کیا ہے؟ وہ بولا کہ کنگھی میں اور ان بالوں میں جو کنگھی سے جھڑے اور نر کھجور کے گابھے کے ریشے میں۔ اس نے کہا کہ یہ کہاں رکھا ہے؟ وہ بولا کہ ذی اروان کے کنوئیں میں۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند اصحاب کے ساتھ اس کنوئیں پر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! اللہ کی قسم اس کنوئیں کا پانی ایسا تھا جیسے مہندی کا زلال اور وہاں کے کھجور کے درخت ایسے تھے جیسے شیطانوں کے سر۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جلا کیوں نہیں دیا؟ (یعنی وہ جو بال وغیرہ نکلے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے تو اللہ نے ٹھیک کر دیا، اب مجھے لوگوں میں فساد بھڑکانا برا معلوم ہوا، پس میں نے حکم دیا اور وہ دفن کر دیا گیا۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3175 ´جادو کا عارضی اثر خیال پر ہونا` «. . . سُحِرَ حَتَّى كَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ صَنَعَ شَيْئًا وَلَمْ يَصْنَعْهُ . . .» ”عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کر دیا گیا تھا۔ تو بعض دفعہ ایسا ہوتا کہ آپ سمجھتے کہ میں نے فلاں کام کر لیا ہے۔ حالانکہ آپ نے وہ کام نہ کیا ہوتا۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِزْيَةِ والموادعہ: 3175] تخریج الحدیث: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دنیاوی امور میں، مرض کی طرح عارضی طور پر جادو کے اثر والی روایت صحیح بخاری میں سات مقامات پر ہے: [3175، 3268، 5763، 5765، 5766، 6063، 6391] امام بخاری رحمہ اللہ کے علاوہ اسے درج ذیل محدثین نے روایت کیا ہے: مسلم بن الحجاج النيسابوري [صحيح مسلم: 2189 وترقيم دارالسلام: 5703، 5704] ابن ماجه [السنن: 3545] النسائي [الكبريٰ: 7615 دوسرا نسخه: 7569] ابن حبان [فى صحيحه: الاحسان ح6549، 6550 دوسرا نسخه: 6583، 6584] ابوعوانه [فى الطب/ اتحاف المهرة 17؍319 ح22316] الطحاوي [مشكل الآثار/ تحفة الاخيار 6؍609 ح4788] الطبراني [الاوسط: 5922] البيهقي [السنن الكبريٰ 8؍135، دلائل النبوة 6؍247] ابن سعد [الطبقات 2؍196] ابن جرير الطبري [فى تفسيره 1؍366، 367] البغوي [شرح السنة 12؍185، 186 ح3260 وقال: هذا حديث متفق على صحته] امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے اسے درج ذیل محدثین نے بھی روایت کیا ہے: أحمد بن حنبل [المسند 6؍50، 57، 63، 96] الحميدي [260 بتحقيقي ابن ابي شيبه المصنف 7؍388، 389 ح23509] اسحاق بن راهويه [المسند قلمي ص86أ، ح737] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت مشہور ثقہ امام و تابعی عروہ بن زبیر نے بیان کی ہے۔ عروہ سے ان کے صاحب زادے ہشام بن عروہ (ثقہ امام) نے یہ روایت بیان کی ہے۔ فائدہ ①: ہشام بن عروہ نے سماع کی تصریح کر دی ہے۔ [صحيح بخاري: 3175] فائدہ ②: ہشام سے یہ روایت انس بن عیاض المدنی [صحيح بخاري: 2691] اور عبدالرحمٰن بن ابی الزناد المدنی [صحيح بخاري: 5763، تفسير طبري 1؍366، 367 وسنده حسن] وغیرہما نے بھی بیان کی ہے۔ «والحمدلله» اس روايت كي تائيد كے لئے ديكهئے: مصنف عبدالرزاق [19764] وصحيح بخاري [قبل ح3175] وطبقات ابن سعد [2؍199 عن الزهري وسنده صحيح] والسنن الصغريٰ للنسائي [7؍112 ح4085] ومسند أحمد [4؍367] ومسند عبد بن حميد [271] ومصنف ابن ابي شيبه [7؍388 ح23508] وكتاب المعرفة والتاريخ للامام يعقوب بن سفيان الفارسي [3؍289، 290] والمستدرك [4؍360، 361] ومجمع الزوائد [6؍289، 290] ↰ معلوم ہوا کہ منکرین حدیث کا اس حدیث پر حملہ دراصل تمام محدثین پر حملہ ہے۔ تنبیہ ①: قرآن مجید سے ثابت ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام ان رسیوں کو دیکھ کر خوف زدہ ہو گئے تھے جنہیں جادوگروں نے پھینکا تھا۔ جادوگروں نے ایسا جادو چلایا کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام یہ سمجھے کہ یہ (سانپ بن کر) دوڑ رہی ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: «يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَىٰ» ”ان کے جادو (کے زور) سے موسیٰ کو یوں خیال ہوتا تھا کہ وہ دوڑ رہی ہیں۔“ [آسان لفظي ترجمه ص503، طٰهٰ: 66] ↰ معلوم ہوا کہ جادو کا عارضی اثر خیال پر ہو سکتا ہے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خیال کرنا کہ میں نے یہ (دنیا کا) کام کر لیا ہے، قطعاً قرآن کے خلاف نہیں ہے۔ منکرین حدیث کو چاہئے کہ وہ ایسی قرآنی آیت پیش کریں جس سے صاف ثابت ہوتا ہو کہ دنیاوی امور میں نبی کے خیال پر جادو کا اثر نہیں ہو سکتا۔ جب ایسی کوئی آیت ان کے پاس نہیں اور سورت طٰہٰ کی آیت مذکورہ ان لوگوں کی تردید کر رہی ہے تو ان لوگوں کو چاہئیے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم اور امت مسلمہ کی متفقہ صحیح احادیث پر حملہ کرنے سے باز رہیں۔ تنبیہ ②: روایت مذکورہ میں جادو کی مدت کے دوران میں دینی امور اور وحی الٰہی کے سلسلے میں جادو کا کوئی اثر نہیں ہوا اور نہ قرآن کا کچھ حصہ لکھوانے سے رہ گیا ہے۔ بلکہ اس جادو کا اثر صرف دنیا کے معاملات پر ہوا مثلًا آپ اپنی فلاں زوجہ محترمہ کے پاس تشریف لے گئے یا نہیں؟ لہٰذا دین اسلام قرآن وحدیث کی صورت میں من و عن محفوظ ہے۔ «والحمدلله» ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 17