You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ قَالَا حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرِضَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِهِ نَفَثَ عَلَيْهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ فَلَمَّا مَرِضَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ جَعَلْتُ أَنْفُثُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُهُ بِيَدِ نَفْسِهِ لِأَنَّهَا كَانَتْ أَعْظَمَ بَرَكَةً مِنْ يَدِي وَفِي رِوَايَةِ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ بِمُعَوِّذَاتٍ
A'isha reported that when any of the members of the household fell ill Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) used to blow over him by reciting Mu'awwidhatan, and when he suffered from illness of which he died I used to blow over him and rubbed his body with his hand for his hand had greater healing power than my hand.
سریج بن یونس اور یحییٰ بن ایوب نے کہا:ہمیں عباد بن عبادنے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی،انھوں نے اپنے والد سے،انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،کہا:جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروالوں میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ پناہ دلوانے والے کلمات اس پر پھونکتے۔پھر جب آپ اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں آپ کی ر حلت ہوئی تو میں نے آپ پر پھونکنا اور آپ کا اپنا ہاتھ آپ کے جسم اطہر پر پھیرنا شروع کردیا کیونکہ آ پ کا ہاتھ میرے ہاتھ سےزیادہ بابرکت تھا۔یحییٰ بن ایوب کی روایت میں(بِالْمَعَوِّذَاتِ،کے بجائے) بمَعَوِّذَاتِ(پناہ دلوانے والے کچھ کلمات )ہیں۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 453 ´دم اور اس کے بعد جسم اور ہاتھوں پر پھونک مارنا جائز ہے` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى يقرا على نفسه بالمعوذات وينفث. فلما اشتد وجعه كنت اقرا عليه وامسح عليه بيده رجاء بركتها . . .» ”. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو خود اپنے اوپر معوذات (سورة الاخلاص، سورة الفلق اور سورة الناس) دم کر کے پھونک مارتے تھے۔ جب آپ کی بیماری زیادہ شدید ہو جاتی تو میں آپ پر دم کرتی اور آپ (کے جسد مبارک) پر برکت (حاصل کرنے) کے لئے آپ کا ہاتھ پھیرتی تھی . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 453] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5016، ومسلم 2192/51، من حديث مالك به] تفقه: ➊ مسنون دم اور اس کے بعد جسم اور ہاتھوں پر پھونک مارنا جائز ہے۔ ➋ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَفْعَلْ» ”تم میں جو اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکے تو ضرور پہنچائے۔“ [صحيح مسلم: 2199 ترقيم دارالسلام: 5727] ● شرکیہ اور کتاب و سنت کے خلاف دم و اذکار جائز نہیں ہیں اور اسی طرح وہ دم و اذکار بھی جائز نہیں ہیں جن کا ترجمہ باوجود کوشش کے معلوم نہ ہو مثلاً ”للت پی، رکت کچھوی، تاپ تلی باؤ گولہ بروٹ“ کا دم جائز نہیں ہے۔ وہی اذکار اور دعائیں پڑھنی چاہئیں جو کتاب وسنت اور سلف صالحین سے ثابت ہیں یا پھر کتاب و سنت کے خلاف نہیں ہیں۔“ ➌ محبوب کبریا سیدنا مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم فضل البشر ہونے کے باوجود بیمار ہو جاتے تھے۔ ➍ بیماری کا علاج دوا اور دعا دونوں طرح سے مسنون ہے۔ ➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار ثابتہ سے تبرک حاصل کرنا جائز بلکہ بہتر ہے۔ ➏ دم اور اذکار کے لئے اذن کی شرط کتاب و سنت اور آثار سے ثابت نہیں ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 42