You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْحُمَّى مِنْ فَوْرِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا عَنْكُمْ بِالْمَاءِ وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو بَكْرٍ عَنْكُمْ وَقَالَ قَالَ أَخْبَرَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ
Rafi' b. Khadij reported: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The fever is due to the intense heat of Hell, so cool it down in your (bodies) with water. Aba Bakr has made no mention of the word from you ('ankum), but he said that Rafi' b. Khadij had informed him of it.
ابو بکر بن ابی شیبہ ،محمد بن مثنیٰ ،محمد بن حاتم اور ابو بکر بن نافع نے کہا:ہمیں عبدالرحمان بن مہدی نے سفیان سے حدیث بیان کی،انھوں نے اپنے والد سے،انھوں نے عبایہ بن رفاعہ سے رویت کی،کہا:مجھے رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی،کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،آپ فرماتے تھے:بخار جہنم کے جوش سے ہے،اسے خود سے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرو۔(ابو بکر) کی روایت میںخود سے کے الفاظ نہیں ہیں۔نیز ابو بکر نے کہا کہ عبایہ بن رفاعہ نے(حدثنی کے بجائے) اخبرنی رافع بن خدیج کہا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3473 ´بخار جہنم کی بھاپ ہے، اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔` رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمار کے ایک لڑکے کے پاس تشریف لے گئے (وہ بیمار تھا) اور یوں دعا فرمائی: «اكشف الباس رب الناس إله الناس» ”لوگوں کے رب، لوگوں کے معبود! (اے اللہ) تو اس بیماری کو دور فرما۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3473] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) دوا کے ساتھ دعا بھی ضروری ہے۔ (2) شفا صرف اللہ سے مانگنی چاہیے۔ (3) جو چیزیں بندوں کے دائرۃ اختیار میں ہیں ان میں ان سے صرف اسی حد تک مدد مانگی جا سکتی ہے۔ جس حد تک اسباب کی دنیا میں مدد ممکن ہے اسباب سے ماوراء مدد کرنا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔ (4) طبیب علاج کرسکتاہے۔ دوا دے سکتا ہے۔ شفا اللہ ہی دیتا ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3473