You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِيرِ، فَكَأَنَّمَا صَبَغَ يَدَهُ فِي لَحْمِ خِنْزِيرٍ وَدَمِهِ»
Buraida reported on the authority of his father that Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: He who played Nardashir (a game similar to backgammon) is like one who dyed his hand with the flesh and blood of swine.
سلیمان کے والد حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :جس شخص نے چوسر کھیلی تو گویا اس نے اپنے ہاتھ کو خنزیر کے خون اور گو شت سے رنگ لیا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3763 ´نرد (چوسر) کھیلنے کا بیان۔` بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے چوسر کھیلا گویا اس نے اپنا ہاتھ سور کے گوشت اور خون میں ڈبویا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3763] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نرد یا نرد شیر ایک کھیل ہے جس میں مختلف خانوں میں گوٹیں رکھ کر انہیں ایک خاص طریق سے حرکت دی جاتی ہے جس کے نتیجے میں کھیل میں ہار جیت ہوتی ہے۔ جو سر اور شطرنج وغیرہ اس کی مختلف صورتیں ہیں۔ (2) نرد اور شطرنج وغیرہ میں عام طور پر شرط لگا کر کھیلا جاتا ہے، اور ہارنے والا جیتنے والے کو کوئی چیز یا نقد رقم ادا کرتا ہے، اس لیے یہ جوئے میں شامل ہے جو حرام ہے۔ (3) خنزیر ناپاک جانور ہے، ایک مسلمان اسے چھونا بھی گوارا نہیں کرتا چہ جائیکہ اس کا گوشت بنائے یا خون میں ہاتھ رنگے۔ جوئے سے تعلق رکھنے والے کھیل سے اتنی نفرت ہونی چاہیے۔ (4) شطرنج اور جوئے کے حرام ہونے کی یہ وجہ ہے کہ لوگ اس میں مشغول ہو کر وقت ضائع کرتے ہیں حتی کہ نماز کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ کسی دوسرے کھیل میں بھی اس انداز سے مگن ہونا منع ہے کہ عبادت، ذکر الہی اورحقوق العباد کی ادائیگی متاثر ہو۔ (5) بعض علماء نے بغیر شرط لگائے شطرنج کھیلنا جائز قرار دیا ہے بشرطیکہ دوسرے فرائض کی ادائیگی پر اثر نہ پڑے لیکن اس سے پرہیز ہی بہتر ہے کیونکہ شروع میں اگر یہ احتیاط ملحو ظ بھی رکھی جائے تو عادت پڑ جانے پر اس کا خیال رکھنا مشکل بلکہ نا ممکن ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3763