You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَكَانَ يَجْمَعُ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمًا أَخَّرَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ دَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّكُمْ سَتَأْتُونَ غَدًا، إِنْ شَاءَ اللهُ، عَيْنَ تَبُوكَ، وَإِنَّكُمْ لَنْ تَأْتُوهَا حَتَّى يُضْحِيَ النَّهَارُ، فَمَنْ جَاءَهَا مِنْكُمْ فَلَا يَمَسَّ مِنْ مَائِهَا شَيْئًا حَتَّى آتِيَ» فَجِئْنَاهَا وَقَدْ سَبَقَنَا إِلَيْهَا رَجُلَانِ، وَالْعَيْنُ مِثْلُ الشِّرَاكِ تَبِضُّ بِشَيْءٍ مِنْ مَاءٍ، قَالَ فَسَأَلَهُمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «هَلْ مَسَسْتُمَا مِنْ مَائِهَا شَيْئًا؟» قَالَا: نَعَمْ، فَسَبَّهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ لَهُمَا مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَقُولَ. قَالَ: ثُمَّ غَرَفُوا بِأَيْدِيهِمْ مِنَ الْعَيْنِ قَلِيلًا قَلِيلًا، حَتَّى اجْتَمَعَ فِي شَيْءٍ، قَالَ وَغَسَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ، ثُمَّ أَعَادَهُ فِيهَا، " فَجَرَتِ الْعَيْنُ بِمَاءٍ مُنْهَمِرٍ أَوْ قَالَ: غَزِيرٍ - شَكَّ أَبُو عَلِيٍّ أَيُّهُمَا قَالَ - حَتَّى اسْتَقَى النَّاسُ، ثُمَّ قَالَ «يُوشِكُ، يَا مُعَاذُ إِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ، أَنْ تَرَى مَا هَاهُنَا قَدْ مُلِئَ جِنَانًا»
Mu'adh b. Jabal reported that he went along with Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in the expedition of Tabuk and he (the Holy Prophet) combined the prayers. He offered the noon and afternoon prayers together and the sunset and night prayers together and on the other day he deferred the prayers; he then came out and offered the noon and afternoon prayers together. He then went in and (later on) came out and then after that offered the sunset and night prayers together and then said: God willing, you would reach by tomorrow the fountain of Tabuk and you should not come to that until it is dawn, and he who amongst you happens to go there should not touch its water until I come. We came to that and two persons (amongst) us reached that fountain ahead of us. It was a thin flow of water like the shoelace. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) asked them whether they had touched the water. They said: Yes. Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) scolded them, and he said to them what he had to say by the will of God. The people then took water of the fountain in their palms until it became somewhat significant and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) washed his hands and his face too in it, and then, took it again in that (fountain) and there gushed forth abundant water from that fountain, until all the people drank to their fill. He then said: Mu'adh, it is hoped that if you live long you would see its water irrigating well the gardens.
ہمیں ابو علی حنفی نے حدیث سنائی ،کہا: ہمیں مالک بن انس نے ابو زبیر مکی سے حدیث بیان کی کہ ابو طفیل عامر بن واثلہ نے انھیں خبردی،انھیں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا،کہا: کہ ہم غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس سال نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سفر میں دو نمازوں کو جمع کرتے تھے۔ پس ظہر اور عصر دونوں ملا کر پڑھیں اور مغرب اور عشاء ملا کر پڑھیں۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دیر کی۔ پھر نکلے اور ظہر اور عصر ملا کر پڑھیں پھر اندر چلے گئے۔ پھر اس کے بعد نکلے تو مغرب اور عشاء ملا کر پڑھیں اس کے بعد فرمایا کہ کل تم لوگ اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو تبوک کے چشمے پر پہنچو گے اور دن نکلنے سے پہلے نہیں پہنچ سکو گے اور جو کوئی تم میں سے اس چشمے کے پاس جائے، تو اس کے پانی کو ہاتھ نہ لگائے جب تک میں نہ آؤں۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر ہم اس چشمے پر پہنچے اور ہم سے پہلے وہاں دو آدمی پہنچ گئے تھے۔ چشمہ کے پانی کا یہ حال تھا کہ جوتی کے تسمہ کے برابر ہو گا، وہ بھی آہستہ آہستہ بہہ رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں آدمیوں سے پوچھا کہ تم نے اس کے پانی میں ہاتھ لگایا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو برا کہا (اس لئے کہ انہوں نے حکم کے خلاف کیا تھا) اور اللہ تعالیٰ کو جو منظور تھا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سنایا۔ پھر لوگوں نے چلوؤں سے تھوڑا تھوڑا پانی ایک برتن میں جمع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اور منہ اس میں دھویا، پھر وہ پانی اس چشمہ میں ڈال دیا تو وہ چشمہ جوش مار کر بہنے لگا اور لوگوں نے (اپنے جانوروں اور آدمیوں کو) پانی پلانا شروع کیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے معاذ! اگر تیری زندگی رہی تو تو دیکھے گا کہ یہاں جو جگہ ہے وہ گھنے باغات سے لہلہااٹھے گی۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 172 ´سفر میں نماز جمع کر کے پڑھنا جائز ہے` «. . . فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجمع بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر کی اور مغرب و عشاء کی (نمازیں) جمع کرتے تھے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 172] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 706/10 بعدح 2281، من حديث ما لك به وصرح ابوالبيز بالسماع عند احمد 229/5، وابن خزيمه 966] تفقه ➊ سفر میں ظہر و عصر کی دو نمازیں (دو رکعتیں دو رکعتیں) اور مغرب و عشاء کی نمازیں (تین رکعتیں دو رکعتیں) جمع کر کے پڑھنا جائز ہے۔ ➋ خلیفہ بذات خود اپنی فوجوں کے ساتھ کافروں سے جنگ کر سکتا ہے۔ ➌ غزوہ تبوک شام کے عیسائیوں کے خلاف تھا جو مسلمانوں پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ یہ واقعہ رجب 9 ہجری میں ہوا تھا۔ دیکھئے: [التمهيد 196/12] ➍ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسافر دوران سفر حالت قیام میں دو نمازیں میں جمع کر سکتا ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 196/12] ➎ جمع تقدیم کا مطلب یہ ہے کہ ظہر کے وقت عصر کی اور مغرب کے وقت عشاء کی نماز پڑھنا اور جمع تاخیر عصر کے وقت ظہر اور عشاء کے وقت مغرب پڑھنے کو کہتے ہیں۔ جمع صوری کا مطلب یہ ہے کہ ظہر کے آخری وقت میں ظہر کی نماز اور عصر کے ابتدائی وقت میں عصر کی نماز پڑھ کر جمع کرنا، اسی طرح مغرب کے آخری وقت میں مغرب کی اور عشاء کے ابتدائی وقت میں عشاء کی نماز پڑھنا ہے۔ جمع کی یہ تینوں قسمیں جائز ہیں۔ ان میں سے کسی ایک قسم کا اقرار اور باقی کا انکار صحیح نہیں ہے۔ ➏ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم معجزے کا ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے پانی کی برکت سے اللہ نے چشمہ جاری کر دیا۔ بعد میں صدیوں بعد محمد بن وضاح نے یہ چشمہ دیکھا تھا۔ دیکھئے: [التمهيد 208/12 وسندہ صحیح] ➐ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (اللہ کی وحی سے) غیب کی خبریں بیان کرتے تھے۔ حافظ ابن عبدالبر نے کہا: «وفيه إخباره - صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ - بغيب كان بعده وهذا غير عجيب منه ولا مجهول من شأنه۔ صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ۔ وأعلى ذكره» ”اور اس میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد غیب کی خبر دی اور یہ عجیب نہیں ہے اور نہ آپ صلى الله عليه وسلم کی شان سے غیر معلوم ہے۔ اللہ آپ کا ذکر بلند فرمائے۔“ [االتمهيد 12/ 208،] ● یاد رہے کہ عالم الغیب ہونا صرف الله تعالی کی ہی صفت خاصہ ہے۔ ➑ ارشاد نبوی کی مخالفت کرنا کبھی جائز نہیں ہے۔ ➒ ابن شہاب الزہری نے سالم بن عبداللہ بن عمر سے پوچھا: کیا سفر میں ظہر و عصر کی نمازیں میں جمع کی جا سکتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ”جی ہاں! اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیا تم نے عرفات میں لوگوں کو (جمع کی) نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا؟“ [موطأ مالك 145/1 ح 330 وسنده صحيح] ➓ نیز دیکھئے: [الموطأ حديث 109، 199، ومسلم 703، 705] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 108