You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ، أَحَدُهُمَا أَيْسَرُ مِنَ الْآخَرِ، إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا، كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ»
A'isha reported: Never did Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) make a choice between two things but adopting the easier one as compared to the difficult one, but his choice for the easier one was only in case it did not involve any sin, but if it involved sin he was the one who was the farthest from it amongst the people.
ابو اسامہ نے ہشام(بن عروہ) سے ،انھوں نے اپنے والد سے ،انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو کاموں میں انتخاب کرناہوتا،ان میں سے ایک دوسرے کی نسبت آسان ہوتا تو آپ ان میں سے آسان ترین کا انتخاب فرماتے،الایہ کہ وہ گناہ ہو۔اگر وہ گناہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے بڑھ کر اس سے دورہوتے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 623 ´دین و دنیا میں سختی سے اجتناب کر کے آسانی والا راستہ اختیار کرنا` «. . . انها قالت: ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم فى امرين إلا اخذ ايسرهما ما لم يكن إثما. فإن كان إثما كان ابعد الناس منه. وما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه إلا ان تنتهك حرمة هي لله فينتقم لله بها . . .» ”. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جن دو کاموں میں اختیار دیا گیا تو آپ نے ان میں سے آسان کام ہی اختیار کیا بشرطیکہ وہ گناہ والا (ناجائز) کام نہ ہوتا اور اگر گناہ کا کام ہوتا تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور رہنے والے ہوتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جان کے لئے کسی سے کبھی انتقام نہیں لیا الا یہ کہ اللہ کی مقرر کردہ حرمت کی خلاف ورزی ہوتی ہو تو اس صورت میں آپ اللہ کے لئے اس کا انتقام لیتے تھے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 623] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3560، ومسلم 2327/77، من حديث مالك به] تفقه: ➊ دین و دنیا میں سختی سے اجتناب کر کے آسانی والا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ ➋ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے (اپنے شاگردوں سے) پوچھا: کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جو بہت سی نمازوں اور صدقے سے بہتر ہے؟ شاگردوں نے کہا: جی ہاں! انہوں نے فرمایا: دو آدمیوں کے درمیان صلح کرا دینا اور بغض و عداوت سے بچو کیونکہ یہ (نیکیوں کو) مونڈ (کر ختم کر) دیتا ہے۔ [موطأ الامام مالك، رواية يحييٰ 904/2 ح 1741، وسنده صحيح] ● یحییٰ بن سعید الانصاری رحمہ اللہ نے فرمایا: ”مجھے معلوم ہوا ہے کہ آدمی حسن اخلاق کی وجہ سے رات بھر عبادت کرنے والے اور دن بر روزہ رکھنے والے کے درجے تک پہنچ جاتا ہے۔“ [موطأ الامام مالك، رواية يحييٰ 904/2 ح 1740، وسنده صحيح] ➌ دین اسلام کے لئے انتقام اور بدلہ لینا صحیح ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو ایک بدعتی (تقدیر کے منکر) نے سلام بھیجا تھا مگر انہوں سلام کا جواب نہیں دیا اور بدعتیوں سے برأت کا اعلان کیا۔ دیکھئے: [سنن الترمذي 2152 وقال الترمذي: ”هذا حديث حسن صحيح غريب“] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 43